اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی پاکستان کے لئے نمائندہ ٹریسا دبان سانچز نے کہا ہے کہ پاکستان کی مجموعی معاشی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے، ٹیکسوں کی وصولی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور تجارتی خسارے اور خالص غیر ملکی اثاثوں میں بہتری آئی ہے۔
نے توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کی معاشی کارکردگی کے پہلے جائزہ کے حوالے سے غلط فہمی دور کرتے ہوئے ٹریسا دبان سانچزکا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کی وصولی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور تجارتی خسارے اور خالص غیر ملکی اثاثوں میں بہتری آئی ہے، بدقسمتی سے آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ کو مکمل طور پر سمجھنے میں غلطی کی وجہ سے بعض غلط فہمیوں نے جنم لیا جنکی وضاحت ضروری ہے۔
پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ‘‘توسیعی فنڈ کی سہولت’’کے تحت 39 ماہ کے انتظامات کے پہلے سہ ماہی جائزہ پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی نمائندہ نے کہا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح مستحکم ہونا شروع ہوچکی ہے تاہم اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ اب بھی تشویشناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی مستحکم پالیسیوں کی وجہ سے عوامی قرض کی صورتحال میں بھی بہتری آئی ہے جبکہ مارکیٹ شرح تبادلہ میں بہتری حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔ حکومت پبلک فنانس مینجمنٹ کے نئے قانون کی مدد سے اخراجات پر قابو پانے اور مرکزی بینک سے قرض لینے سے بچنے میں بھی کامیاب رہی اور اقتصادی استحکام میں نرمی آرہی ہے کیونکہ معیشت استحکام کی نئی پالیسیوں کے مطابق ہے۔
ٹریسا دابن کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے باہر نہ نکلنے سے پاکستان میں سرمائے کی آمد متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم پروگرام سے مستقل وابستگی اور فیصلہ کن پالیسی اور اصلاحاتی عمل ان خطرات کو کم کرے گا۔
اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹرایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے پہلی سہ ماہی کارکردگی کا جائزہ لینے کے باوجود آئی ایم ایف کے پہلے جائزہ سے ہمارے قومی میڈیا پر غلط فہمیوں نے جنم لیاہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس گفتگو کے انعقاد کا مقصد پہلی کارکردگی کے جائزے کے ارد گرد ان غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔ یہ پروگرام اور اس کا جائزہ پاکستان کے لئے معاشی پالیسی سازی کے حوالے سے حکومت کے آگے چلنے اور قلیل مدتی ،وسط مدتی اور طویل مدتی نطریے کا تعین کرے گا۔
Comments are closed.