کراچی: عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیزنے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت کو پہلی بار کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، پاکستانی مجموعی قومی پیداوار منفی صفر اشاریہ 1 فیصد سے منفی صفر اشاریہ 5 فیصد رہنے کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔
موڈیز انویسٹرسروس کی جانب سے کورونا کے پاکستانی معیشت پر اثرات کے حوالے سے جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق مالی سال 2021میں پاکستان کی معیشت کی بحالی کاامکان ہے اور سال 2021 میں پاکستان کی معاشی نمو کی شرح2فیصد تک رہنے کے امکان کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کورونا لاک ڈاؤن سے ملکی طلب میں نمایاں کمی کا سامنا ہوگا اورطلب میں کمی سے معاشی ترقی کو لاحق خدشات بڑھ جائیں گے۔ زراعت، تعمیرات اور ٹیکسٹائل کے شعبے کھولنے سے مقامی طلب میں بتدریج ریکوری آئے گی۔موڈیز نے کہاہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں 425 بیسس پوائنٹس کمی کی گئی ہے۔
موڈیزکے مطابق سرمایے کی فراہمی آسان بنانے، صنعتوں اور تعمیرات کو سستے قرضوں کی فراہمی سے کورونا کے معاشی دھچکہ سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں کمی اور حکومتی اخراجات بڑھنے سے مالیاتی خسارہ اور قرضوں کے بوجھ میں اضافہ ہوگا، حکومت کی جانب سے 1200 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا گیاہے لیکن اس ریلیف پیکج سے بجٹ خسارہ کا سامنا ہوگا۔
گلوبل ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ یہ خسارہ ریونیو میں اضافے کے باوجود مزید بڑھے گا حالانکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران یہ خسارہ کم ہوا تھا، رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں کمی آئے گی اور اس کی وجہ کم شرح سود میں کمی اور تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باعث حاصل ہونے والا کم ٹیکس شامل ہے۔
ایجنسی کے مطابق ملک میں مارچ کے اختتام سے لے کر تاحال جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے مقامی کھپت میں کمی آئے گی جس سے معاشی نشو و نما پر کافی فرق پڑے گا جس کی وجہ سے مالیاتی خسارہ کے مزید بڑھنے اور حکومتی قرضہ جات میں اضافے کے خدشات ہیں۔
Comments are closed.