کراچی: اسٹیٹ بینک نے سستے مکانات کی فراہمی کے قرضے کے لیے حکومت پاکستان کی مارک اپ سبسڈی کا اعلان کر دیا ہے۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سیما کامل نے کہا ہے کہ ہوم فنانسنگ کیلئے بینکوں اور عام آدمی کی مشکلات کو دیکھا گیا ہے، اب 25 ہزار روپے کی ادائیگی کرنے والا بھی گھر لے سکے گا۔
حکومت عوام کو سستی رہائشی فراہمی کے وژن کے تحت نئے مکانات کی تعمیر اورخریداری کے لیے مارک اپ سبسڈی فراہم کرے گی۔ یہ سہولت پہلی بار اپنا مکان تعمیر کرنے یا خریدنے والوں کے ہوگی۔ جنہیں رعایتی اور سستے مارک اپ ریٹس پر بینک قرضے مل سکیں گے۔ یہ سہولت اسٹیٹ بینک کے انتظامی تعاون کے ساتھ فراہم کی جائے گی۔
حکومتِ کی جانب سے10سال کے دوران قرضوں پر مارک اپ سبسڈی کے لیے33 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور حکومتِ پاکستان نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔مارک اپ سبسڈی کی سہولت تمام بینکوں کے ذریعے دستیاب ہوگی اور اسے تین سطحوں میں تقسیم کیا گیا۔
نیا پاکستان ہائوسنگ ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی منصوبوں کے مطابق سطح اول کے تحت5مرلہ یا125مربع گز تک کے مکانات؍اپارٹمنٹ؍فلیٹ جن کا زیادہ سے زیادہ کورڈ ایریا850 مربع فٹ اور زیادہ سے زیادہ قیمت35 لاکھ روپے ہوگی، کی خریداری کے لیے قرضے دستیاب ہیں۔ اس سطح کے تحت زیادہ سے زیادہ 20 سال کے لیے زیادہ سے زیادہ 27 لاکھ روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔
دوسری جانب ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے کہا کہ پاکستان میں ہاؤسنگ فنانس کیلئے پہلی بار باقاعدہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔ بینک کے نارمل ریٹ پر لوگ قرضے نہیں لے سکیں گے۔ متوسط طبقے کو بھی 25 ہزار روپے تک قسط پر گھر مل سکے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ قرض کیلئے صرف شرط یہ ہے کہ پہلی بار گھر خریدا جا رہا ہو۔ پہلے سے گھر کے مالک کو رعایتی ہاؤسنگ فنانس نہیں ملے گا۔ ہر ہفتے وزیراعظم عمران خان ہوم فنانس میٹنگ کرتے ہیں۔ گورنر سٹیٹ بینک کے ساتھ بھی ہر ہفتے دو میٹنگز ہوتی ہیں۔ ایل ڈی اے پروجیکٹ میں نیفڈا نے 2400 فلیٹس بک کرا لیے ہیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ بینکوں کے ساتھ فارم، بروشر، مارکیٹنگ اور ٹریننگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ بینکوں کی جانب سے ہوم فنانسنگ کیلئے اپنے سٹاف کو تربیت دی جا رہی ہے۔ ایک ہفتے میں بینکوں کے پروڈکٹ، اشتہار اور بروشر نظر آئیں گے۔
بات جاری رکھتے ہوئے سیما کامل کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگ شریعہ کمپلائنٹ فنانسنگ سےاپنے گھر بناتے ہیں۔ ہاؤسنگ فنانس میں زیادہ تر اسلامک بینکنگ کی پروڈکٹ ہوں گی۔ پہلے درجے میں نیا پاکستان سکیم جبکہ دوسرے میں باقی گھر ہونگے۔
ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکوں کے ایک فارم جبکہ پروڈکٹ فیچر بھی ایک ہی ہونگے۔ بینکوں کو ہدایت ہے کہ کسٹمرز کو 30 دن میں قرضے کا فیصلہ کریں۔ جن کی آمدنی کا ثبوت نہیں ہوگا، بینک ان کی آمدنی کا اندازہ لگائیں گے۔ بجلی، فون بل اور سکول فیس سے بھی بینک آمدنی کا اندازہ لگائیں گے۔
Comments are closed.