وفاقی دارالحکومت کے اسپتال میں 80 فیصد غیرمعیاری ادویات فراہمی کا انکشاف

اسلام آباد: پارلیمنٹ لاجز کی ڈسپنسری اور وفاقی دارالحکومت کے پولی کلینک اسپتال میں80 فیصد غیرمعیاری ادویات فراہم کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

چیئرمین خالد مگسی کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے سربراہ نے کمیٹی کو بتایا کہ مضرصحت اجزاء کی موجودگی پر معدے کی دوا زینٹیک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، دوا ساز کمپنی کو زین ٹیک کی تیاری سے روکنے اور مارکیٹ میں موجود اسٹاک فوری طور پر واپس اٹھانے کی ہدایات کر دی گئی ہیں۔

کمیٹی رکن نثار چیمہ نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے اسپتال پولی کلینک میں عوام کو دی جانے والی 80 فیصد ادویات غیرمعیاری ہیں جب کہ 2 ہزار بچوں کو غیرمعیاری سیرپ پلائے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی اس اہم معاملے کا فوری نوٹس لے۔

ایم این اے رمیش لال نے انکشاف کیا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں منی لانڈرنگ کر رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ڈریپ حکام کی مدد سے را میٹریل کے نام پر ادویہ ساز کمپنیاں منی لانڈرنگ کر رہی ہیں۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کی ملی بھگت سے ادویہ ساز کمپنیاں خام مال کی درآمد کے نام پر اپنی مرضی کا ریٹ لگواتی ہیں اور بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کرتی ہیں۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزانے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر میں ڈینگی متاثرہ مریضوں کی تعداد 12ہزار500 مریض ہو چکی ہے جس میں سے 49 فیصد مریضوں کا تعلق خطہ پوٹوھار سے ہے، انہوں نے بتایا کہ ملک میں ڈینگی پر قابو پانے کے لئے ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں جس کی وجہ آئندہ پانچ روز تک ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں کمی کا امکان ہے۔

Comments are closed.