اسلام آباد: پارلیمنٹ کی ذیلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ40روپے کی دوائی دو سوسے 2ہزار روپے تک بیچی جا رہی ہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤ ٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر شاہدہ اختر کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس کے دوران وزارت قومی صحت کے سال 2013-14 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ کے دوران انکشاف کیا گیا کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے دعوؤں کے برعکس ادویات کی قیمتیں کیے جانے کے بجائے مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہیں۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ بعض ادویہ ساز کمپنیاں من مانی قیمت پر ادویات فروخت کر رہی ہیں۔ 40 روپے کی دوا مارکیٹ میں 200 سے 2 ہزار روپے تک فروخت کی جا رہی ہے۔وزارت قومی صحت کے حکام نے بتایا کہ ہم نے ڈریپ کا 2019کا سپیشل آڈٹ کیا ہے ،جس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی،وزارت صحت کی جانب سے وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کا 2011 سے 2013 تک کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کی ذیلی کمیٹی نے حکومت کی ہدایت کے باوجود ادویات کی قیمتیں کم نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور احکامات کی خلاف ورزی اور قیمتیں کم نہ کرنے والی ادویہ ساز کمپنیوں کی فہرست طلب کر لی۔
Comments are closed.