بریسٹ کینسر کی درست تشخیص اب کمپیوٹر سے ممکن

مانیٹرنگ ڈیسک

نیو یارک: دنیا بھر کی سب سے بڑی سرچ انجن گوگل نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کا استعمال کرتے ہوئے خواتین میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص کرنے والا ماڈل تیار کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گوگل ہیلتھ کے محققین نے کہا ہے کہ ان کا ای کمپیوٹر پروگرام معمول کے چیک اپ کے دوران خواتین میں بریسٹ کینسر کی درست تشخیص کر سکتا ہے۔ محققین کے مطابق انہیں امید ہے کہ اس پروگرام کی کامیابی دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کے موذی مرض کو کم کرنے کا سبب بنے گی۔

واضح رہے کہ بریسٹ کینسر خواتین میں پھیلنے والے سرطانوں میں سب سے عام مرض ہے۔ صرف گزشتہ ایک سال میں دنیا بھر میں 20 لاکھ سے زائد خواتین میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص ہوئی ہے۔اس مرض کی ابتدائی مراحل میں تشخیص انتہائی مشکل کام ہے۔ اس کے لیے باقاعدگی سے معائنہ کرانا بھی ضروری ہے۔
چھاتی کے سرطان کی تشخیص کے لیے خواتین کو میموگرافی کے عمل سے گزرنا ہوتا ہے جس میں ایکسرے کی طرز پر اسکین کیا جاتا ہے۔ اور پھر ریڈیالوجی کے ماہرین رپورٹ کے جائزے کے بعد مرض ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
تاہم تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس عمل سے بریسٹ کینسر کی تشخیص کافی مشکل ہے۔ جس میں غلطی کا امکان بھی موجود رہتا ہے۔ بعض اوقات میمو گرامز میں بھی کوئی ایسی خامی آ جاتی جس سے کسی صحت مند شخص کو کینسر کا مریض قرار دیا جانے کا خدشہ رہتا ہے۔
گوگل ہیلتھ کے تحقیق کاروں کی ٹیم نے کہا ہے کہ اب ان کے کمپیوٹر پروگرام سے امریکہ اور برطانیہ کی ہزاروں خواتین میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص ایک عام اسکین کے ذریعے ممکن ہو سکے گی۔

Comments are closed.