آدھے سر کا درد کیوں ہوتا ہے۔۔۔ مائیگرین سے بچاؤ اور علاج

مائیگرین سر درد کی ایک خاص قسم ہے جو کہ پورے سر کی بجائے آدھے سر میں ہوتا ہے، یہ درد سر کے دیگر دردوں کے مقابلے میں زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے، ماہرین صحت کے مطابق مردوں کی نسبت خواتین اس درد میں زیادہ مبتلا رہتی ہیں۔

اس مرض کا سب سے بڑا سبب ہارمونز کی سطح میں تبدیلیاں ہوتی ہیں جن کا آغاز 16 سے 20 سال کی عمر میں ہو جاتا ہے، مائیگرین (آدھے سر کے درد) کا دورانیہ عموماً 4 سے 72 گھنٹے تک ہوتا ہے، بعض مریضوں کو یہ درد مہینے میں دو سے تین بار جب کہ کچھ کو 5 سے 6 بار ہوتا ہے۔

مائیگرین/ آدھے سر میں درد سے بچاؤ اور علاج

ڈاکٹرز کے مطابق اگر مہینے میں ایک بار مائیگرین کا اٹیک ہو رہا ہو تو اسپرین، پیناڈول اور دیگر پین کلرز لئے جا سکتے ہیں تاہم واضح رہے کہ ڈاکٹر کی اجازت اورمشورے کے بغیر ان ادویات کا استعمال پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لئے اگر درد بڑھ رہا ہو تو ان ادویات کو عادت بنانے کے بجائے معالج سے رابطہ کریں۔

بار بار مائیگرین کا درد ہونے کی صورت میں ڈائری بنائیں، جب بھی آدھے سر میں درد ہو تو اس کی ممکنہ وجوہات تحریر کریں، مثال کے طور پر مائیگرین کے اٹیک سے قبل کیا کھایا تھا، نیند پوری کی یا نہیں اور اس کے علاوہ کون سا غیر معمولی یا مختلف کام کیا۔ یہ سب باتیں اس ڈائری میں تحریر کریں اور جب کہ ڈاکٹر کے پاس جائیں تو اسے ڈائری دکھائیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کا پورا نہ ہونا بھی مائیگرین کی ایک بڑی وجہ ہے، اس لئے رات دیر تک جاگنے سے اجتناب کریں اور جلدی سوئیں تا کہ نیند پوری ہو اور اس درد کے ہونے کے امکانات کم سے کم ہوں۔اس کے ساتھ ساتھ بروقت علاج انتہائی ضروری ہے۔ فوری طور پر دوا کے استعمال سے جلد آرام آ جائے گا۔

مائیگرین کا درد بڑھنے اور آرام نہ آنے کی صورت میں اسپتال جانے کی نوبت آ سکتی ہے جہاں مریض کو انجیکشن لگایا جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مرض میں کوئی دوا اثر نہیں کرتی جو کہ بالکل غلط ہے، بروقت اور درست دوا لینے سے اس درد سے آرام آ جاتا ہے۔

آدھے سردرد کا مریض آرام دہ اور پرسکون ماحول میں خود کو بہتر محسوس کرتا ہے، لہٰذا اس بات کا اہتمام کیا جائے کہ تیز شور، ذہنی تناؤ، زیادہ روشنی اور دھوپ سے بچیں اور خوشگوار، پرسکون ماحول میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔

Comments are closed.