کورونا 800 جانیں نگل گیا،چین میں آزادی اظہاررائے کے مطالبات سامنے آنے لگے

مانیٹرنگ ڈیسک

بیجنگ: چین میں کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ چین کے مختلف حلقوں میں سیاسی اصلاحات اور آزادی اظہار رائے کے مطالبات سامنے آنے لگے ہیں۔

چین، فلپائن،تھائی لینڈ سمیت دو درجن کےقریب ممالک میں اب تک 37 ہزار سے زائد افراد اس خطرناک بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں،کورونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 800 سے تجاوز ہو چکی ہے۔

چین میں کورونا وائرس کے بارے میں سب سے پہلے خبردار کرنے والے ڈاکٹر لی وین لیانگ کی ہلاکت کے بعد چین کے مختلف حلقوں میں سیاسی اصلاحات اور آزادی اظہار رائے کے مطالبات سامنے آنے لگے ہیں۔ ووہان کے رہائش ڈاکٹر لی وین لیانگ نے ووہان سے پھیلنے والے اس وائرس کے بارے میں سب سے پہلے خبردار کیا تھا اور وہ گزشتہ جمعہ اسی وائرس کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئے۔

تاہم اس بیماری کے بارے میں قبل از وقت مطلع کرنے پر انہیں غلط افواہیں پھیلانے کے الزام میں 8 دیگر ڈاکٹرز کے ہمراہ سزا دی گئی تھی۔ تاہم اب لی وین لیانگ کی موت کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے چین میں آزادی اظہار رائے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر لی کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر دو ‘کھلے خط’ گردش کر رہے ہیں جس میں آزادی اظہار رائے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ان میں سے ایک خط پر ووہان کے 10پروفیسرز کے دستخط موجود ہیں۔ چین میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘ویبو’ پرسینسر کیے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر لی نے ملک اور معاشرے کے مفاد میں انتھک کوششیں کیں۔

عوام کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ آزادی اظہار رائے پر پابندی ختم کی جائے اور ڈاکٹر لی سمیت ان تمام ڈاکٹرز سے معافی مانگی جائے جنہیں دسمبر میں قبل از وقت وائرس کے بارے میں خبردار کرنے پر سزا دی گئی تھی۔ دوسرے خط پر چین کے شہربیجنگ کی مشہور ٹی سنگھوا یونیورسٹی کے طلبا کے مختلف گروپس نے دستخط کرتے ہوئے حکام سے عوام کے آئینی حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ چین میں سیاسی اصلاحات کے لیے آواز اٹھانے یا حکومتی اقدامات کی مخالفت پر جیل کی سزا دی جاتی ہے اور ایسے میں سیاسی اصلاحات کے مطالبے کے حامل یہ خطوط ملک میں نئی اصلاحات کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

Comments are closed.