صبح کے چند معمولات کو اپنا کر توند کی چربی گھلانا ممکن

درحقیقت وزن صحت کے لحاظ سے یہ زیادہ اہمیت نہیں رکھتا کہ یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ پیٹ کے ارگرد چربی کتنی بڑھ چکی ہے۔یہ اضافی چربی متعدد سنگین امراض جیسے ذیابیطس، ہارٹ اٹیک، ڈپریشن اور دیگر کا باعث بن سکتی ہے۔ دن کے آغاز کے چند معمولات کو اپنا کر توند کی چربی سے نجات پائی جاسکتی ہے۔

سب سے پہلے صبح کے وقت دفتر یا تعلیمی ادارے کی جلدبازی سے ذہن پر تناؤ بڑھتا ہے اور ایک ہارمون کورٹیسول کا جسم میں اخراج ہوتا ہے اور اس کی مقدار بڑھتی ہے۔طبی تحقیق کے مطابق اس کے نتیجے میں پیٹ کے ارگرد چربی میں اضافہ ہوسکتا ہے، تو صبح کے معمولات میں جلدبازی کی بجائے سکون سے کام لیں۔

ورزش جسمانی وزن میں کمی کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہے اور صبح اسے پہلا کام بنانا توانائی کا حصول بھی ممکن بناتا ہے۔مسلز بنانے والی ہلکی پھلکی ورزشوں کو صبح کے ورک آؤٹ کا معمول بناکر توند کی چربی کو بھی گھٹایا جاسکتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ناشتے میں زیادہ روٹین کا استعمال توند کی چربی میں کمی لاسکتا ہے، انڈے پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
ایک تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ناشتے میں فائبر کی مقدار کو بڑھانے سے بھی توند کی چربی کو گھلانے میں مدد ملتی ہے، اس مقصد کے لیے دلیہ بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔ویسے تو پاکستان میں بہت کم لوگ ایسے ہوں گے مگر کچھ ایسے بھی ہیں جو ناشتے میں جوس پینا پسند کرتے ہیں جو صحت بخش عادت نہیں۔جوسز مٰں سیال شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں توند کی چربی میں اضافہ ہوتا ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق میٹھے مشروبات سے جگر میں چربی بڑھتی ہے تو زیادہ بہتر یہ ہے جوس کی جگہ پانی کو ترجیح دیں۔

ناشتے کے بعد سبز چائے کا استعمال ایک اچھا خیال ہے، جس میں کیفین اور اینٹی آکسائیڈنٹس ای جی سی سی موجود ہوتے ہیں جو توند کی چربی گھلانے میں بہت زیادہ مددگار جز ہے۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق ناکافی نیند کے نتیجے میں جسمانی ون میں اضافہ ہوتا ہے جس میں توند کی چربی بھی شامل ہے، تو اچھی نیند سے اس خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

گھر سے دفتر یا تعلیمی ادارے تک تو پیدل جانا ہر ایک کے لیے ممکن نہیں مگر 15 سے 20 منٹ تک تیز چہل قدمی تو کی جاسکتی ہے، جو صحت مند رکھنے کے ساتھ جسمانی طور پر فٹ بنانے والی عادت بھی ہے۔

Comments are closed.