شہید صحافی شجاعت بخاری کی دوسری برسی، صحافتی خدمات پر زبردست خراج تحسین

اسلام آباد: نامور کشمیری صحافی شجاعت بخاری کی دوسری برسی کے موقع پر اسلام آباد میں پر وقار ورچوئل تقریب کا اہتمام کیاگیا جس میں شہید کی صحافتی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

شجاعت بخاری کی دوسری برسی کی ورچوئل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف آزاد کشمیر کے سیکرٹری اطلاعات ارشاد محمود نے کہا کہ شجاعت بخاری ایک ہمہ جہت شخصیت تھے اور ان کا شمار دنیا کے جیدصحافیوں میں ہوتا جو حق اور سچ کے لیے ڈٹ جاتے تھے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کے ساتھ ان کا تعلق اور دو دہائیوں پر مشتمل تھا۔ شجاعت بخاری نے کبھی لائن آف کنٹرول کی تقسیم کو اپنے آزا د کشمیر اور پاکستان میں بسنے والے دوستوں کے درمیان حائل نہیں ہونے دیا، وہ تقریباً ہر روز اپنے دوستوں سے رابطے میں رہتے اور مو ضوع کشمیر کی صورتحال ہی ہوتی۔

ڈاکٹر وقاض علی کوثر نے کہا کہ شجاعت بخاری نے اپنے تین اخبارات کو کشمیری عوام کے مسائل اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا۔ وہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے اور انہیں مواقع فراہم کرتے۔

 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شجاعت بخاری کے قریبی دوست اور سابق سفیر عارف کمال نے کہاکہ شجاعت بخاری کی موت سے جو خلاء پیدا ہوا اس کاپُر ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے ۔ ڈاکٹر شاہین اختر نے کہا کہ شجاعت بخاری ایک مخلص اور نڈر صحافی تھے جو کشمیر کے حوالے سے کسی بھی نئی سوچ میں ہمیشہ سب سے آگے رہے ۔ ان کے جانے سے تحریک اور مسلہ کشمیر کی نئی جہتوں پر بات کرنے والی توانا آواز ہم نے کھو دی۔

 جموں کشمیر جوائنٹ چیمبر آف کامر س کے بانی ذوالفقار عباسی نے کہاکہ شجاعت بخاری کشمیر کے حوالے مسلسل سرگرم رہتے تھے ۔ صبح کے تین بجے بھی ہم اہم کاروباری شخصیات کے ہمراہ ان سے ملنے گےتو وہ پرتپاک ا نداز میں ملے۔ شجاعت بخاری کے قریبی دوست اور نامور کشمیری صحافی افتخار گیلانی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شجا عت بخاری کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے مقصد اور سوچ کو آگے بڑھایا جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ا ن کےنام سے فیلو شپ پروگرام یا ایک یادگاری لیکچر کا آغاز کیا جائے جو نوجوان صحافیوں کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے مستقبل کے لیے تیا رکرے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت آزادکشمیر اور کشمیری عوام پر لازم ہے کہ وہ کشمیر کی اصل صورتحال کا حقیقی معنوں میں ادراک کرے ۔

 تقریب سے جموں کشمیر جوائنٹ جرنلسٹس فورم کے سربراہ راجہ کفیل نے شجارعت بخاری نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ریاستی جبر کا شکار ہونے والے صحافیوں کے لیے ایک ڈھال تھے ،انہوں نے صحافت پر پا بندیوں کا جوانمردی سے مقابلہ کیا اور کشمیر کے عوام کی آواز بنے رہے ۔کشمیر ٹائمز کے ایڈیٹر عابد عباسی نے کہا کہ شجاعت بخاری کے مشن کو آگئے بڑھانے کے لیے صحافیوں کو کمر بستہ ہونا پڑے گا اور ان کےمشن کو زندہ رکھنا بہت ضروری ہے

 کشمیر لنک کے ایڈیٹر خواجہ متین نے کہا کہ شجاعت بخاری کی موجودگی میں ریاست کے دونوں حصوں میں رابطے آسان تھے اور اب کوئی ایسی شخصیت نہیں جس کے گرد صحافیوں کو جمع کیا جائے۔ فرزانہ یعقوب نے کہ شجاعت بخاری نے بہادر اور پشہ ورانہ مہارت رکھنے والے صحافیوں کی ایک پوری نسل تیارکی جو اب کشمیر کے صحافتی منظرنامہ پر چھائی ہوئی ہے۔

چئیرمین کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹڑنیشنل ریلیشنز الطاف وانی کا کہنا تھا کہ شجاعت بخاری شہید کی شخصیت کے کئی پہلو تھے۔ہماری بدقسمت ہے کہ مسلہ کشمیر کے حوالے سے ہم ان کی صلاحیتوں اور وژن سے بھرپور استفادہ نہ کر سکے۔

تقریب سے قیصر خان، خواجہ عبدالمتین، ڈاکٹر رخسانہ خان، الطاف حمید راؤ ، طاہر عزیز اورپروفیر عدنان میر نے بھی خطاب کیا اور شجاعت بخاری شہید کی صحافتی اور کشمیرکاز کے حوالے سے خدمات کو سراہا۔۔ کورونا و باء اور لاک ڈاون کی صورت حال کے پیش نظر برسی کی ورچوئل تقریب کا اہتمام کیا گیاتھا۔

1 Comment
  1. totosite says

    As I am looking at your writing, totosite I regret being unable to do outdoor activities due to Corona 19, and I miss my old daily life. If you also miss the daily life of those days, would you please visit my site once? My site is a site where I post about photos and daily life when I was free.

Comments are closed.