اسلام آباد: سینٹر فار پیس ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز (سی پی ڈی آر) کے زیراہتمام آزاد جموں و کشمیر کے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر آن لائن سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے تجاویز دیں کہ آزاد کشمیر حکومت بجٹ کا بڑا حصہ صحت کے شعبے پرخرچ کرے،صنعتوں اورچھوٹے تاجروں کو ریلیف، کاروباری طبقے کو قرض فراہمی،آئی ٹی اور ہنر سیکھنے والے شعبوں کا بجٹ دو گنا کیا جائے۔
سی پی ڈی آر کے زیر اہتمام آن لائن بجٹ سیمینار کےمیزبان ڈاکٹر وقاص علی نے بجٹ کے ججم، ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات سے شرکا کو آگاہ کیا۔ بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرتعلیم بیرسٹر افتخارافتحار گیلانی نے کہاکہ حکومت نے مشکل حالات میں بھی بہترین بجٹ پیش کیا ،حکومت آزادکشمیر کی تیزی ترقی کے لیے منصوبے پر عمل کررہی ہے۔ وزیر حکومت ڈاکٹر مصطفی بشیر نےبتایاکہ آئی ٹی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس مقصد کے لئے پہلے ہی 1 ارب مختص کیا گیا ہے۔ آئی ٹی آلات کی درآمد اور برآمد میں کچھ مسائل ہیں لیکن نظرثانی شدہ بجٹ ممکن ہے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدر اور ممبر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے بجٹ کو غیر متوازن اور سیاسی قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ساری توجہ صحت کے اداروں کی بہتری کی طرف کرنی چاہیے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں کو آئینی ترامیم کے ذریعہ بڑھایا جانا چاہئے ،خواتین کو انتخابی عمل کے ذریعے پارلیمنٹ تک پہنچنے میں مشکلات درپیش ہیں۔لطیف اکبر نے ایل او سی فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی جارحیت سے سیاحت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہاہے ۔
تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ارشاد محمود نے کہا کہ شاہرات اور تعمیراتی منصوبوں پر بیالیس فی صدبجٹ خرچ کرنے کا مقصد اگلے الیکشن کی تیاری کے سوا کچھ نہیں۔ نیلم ویلی اور راولاکوٹ میں سینکڑوں گیسٹ ہاؤس اس امید پر لوگوں نے قرض لے کر تعمیر کیے تھے کہ اس سال بیس لاکھ سیاح آئیں گے لیکن کورونا وائرس کی وبا نے ان لوگوں کو کوڑی کوڑی کا محاج بنادیا ہے۔ ان علاقوں میں ہزاروں نوجوان بے رزوگار ہوگئے ہیں۔ حکومت ان کی بحالی پر وسائل خرچ کرے۔
سابق وزیرفرزانہ یعقوب کا کہنا تھا کہ مظفرآباد اور میرپور کی جامعات میں ٹورازم کے شعبہ جات قائم کیے جائیں تاکہ نوجوان سیاحت کی ابھرتی ہوئی صنعت میں شراکت دار بن سکیں۔ سابق مشیر حکومت سردار امجد یوسف نے کہاکہ کورونا کے باعث چھوٹا کا روباری طبقہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور نوبت فاقوں تک آن پہنچی ہے ، لیکن حکومت کی ساری توجہ نمائشی منصوبوں پر ہے۔ چھوٹے کاروباری طبقے کو فوری طور پر بلا سود قرضے دئیے جائیں۔
آزادکشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر غلام مرتضیٰ نے کہا کہ کاروباری برادری کے تحفظات اور تجاویز کو سنا جانا چاہیے، صرف سرکاری نوکریوں سے ملک نہیں چلایاجاسکتا۔ کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد بھی لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لئے کوئی بڑا اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ ہنگامی حالات کے لئے خصوصی بجٹ کی ضرورت ہوتی ہے نہ کہ روایتی بجٹ کی۔
مظفرآباد چیمبر آف کامرس کے نمائندے تنویر قریشی نے اعتراض کیا کہ الیکشن جیتنے کی خاطر ترقیاتی بجٹ کا کثیر حصہ سڑکوں کی تعمیر کے لیے مختص کیاگیا ہے۔سول سائٹی کی نمائندہ نائیلہ کیانی نے کہا کہ آزادکشمیر میں کے میں انٹرنیٹ سروس نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے طلباء کے لئے آن لائن کلاسز لینا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ہائی سپیڈ انٹر نیٹ کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
آئن لائن سیمینار میں بزنس کمیونٹی کی نمائندگی چوہدری غلام مرتضی ٰ، سردار عمران عزیز اور تنویر قریشی جبکہ سول سوسائٹی اور میڈیا سے الطاف حمید راؤ، پروفیسر عدنان میر، فاطمہ انور، بلال امجد، نائلہ کیانی، قرت العین شبیر اور ڈاکٹر سیمینہ صابر نے اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔آزادکشمیر کے کل بجٹ 1 کھرب 39 ارب میں سے تقریباً 115 ارب غیر ترقیاتی اور صرف24 ارب ترقیاتی بجٹ ہے۔
Comments are closed.