کوئٹہ: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے غیرت مند عوام کو سلامی پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے صوبے میں بھارت کی درپردہ جنگ کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارت پاکستان کو کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرنے کی سزادینے کے لیے بلوچستان کو جنگ کا اکھاڑہ بنا کر اسے عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت کی یہ سازش غیور اور محب وطن بلوچ عوام کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
صدر آزاد کشمیر نے کوئٹہ میں چوتھی نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام سبز ہلالی پرچم ہاتھوں میں اُٹھا کر اُس پاکستان کے لیے اپنے سینے پر گولیاں کھا رہے ہیں جس کا ایک حصہ بلوچستان بھی ہے۔ اس لیے ہمیں یقین ہے کہ بلوچستان اور پورے پاکستان کے عوام کشمیریوں کو اُن کی جدوجہد میں کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھارت کے ساتھ جلد سمجھوتا کرنے کی سوچ رکھتے ہیں اور تنازعہ کشمیر کے آوٹ آف دی بکس حل کی طرف اشارہ کرتے ہیں اُن کو میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ بکس کے اندر کشمیری ہیں جن کی مرضی اور منشا جاننا نا گزیر ہے۔ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کے عوام اقوام متحدہ کی قرارد ادوں اور اپنی خواہشات کے مطابق اس تنازعہ کا حل چاہتے ہیں جس نے گزشتہ سات دہائیوں سے پورے خطے کے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت دنیا کو بتاتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کی جنگ لڑ رہا ہے لیکن وہ ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صرف 250 جنگجو ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا 250 لوگوں کے خلاف لڑنے کے لیے آٹھ لاکھ اسی ہزار فوج کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے اپنی 13 لاکھ میں سے آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں کسی دہشت گردی کی جنگ کے لیے نہیں بلکہ اُن لاکھوں کشمیریوں کی پرُ امن جدوجہد کو کچلنے کے لیے لائی ہے جو ہر روز کشمیر کی سڑکوں اور گلیوں میں نکل کر یہ اعلان کرتے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام تر مظالم کے باوجود کشمیری پر عزم ہیں۔ اور وہ جدوجہد آزادی کو منزل سے ہمکنار کرنے کا مصمم اراداہ کیے ہوئے ہے۔ اہل پاکستان کی یہ اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے کہ وہ ظلم و بربریت کا شکار کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہوں، اُن کا حوصلہ بڑھائیں اور اُن کی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لیے اپنی کوششیں تیز تر کریں۔
Comments are closed.