مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام سے جنگ چھڑنے کا خدشہ ہے، سردار مسعود خان

اسلام آباد: صدر آزاد جموں و کشمیر سردارمسعودخان کا کہنا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے، اس کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں، بھارت تقسیم کے ذریعے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے،بھارتی اقدامات سے خطے میں جنگ چِھڑنے کا خدشہ ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لے۔

اسلام آباد میں آزاد کشمیر سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے مکروہ عزائم ناکام بنانے کے لئے پوری پاکستانی قوم اور ملک کی تمام سیاسی قوتیں اور ادارے متحد و منظم ہیں اور وہ تمام تر سیاسی اختلافات پس پشت ڈال کر مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں جس کا اظہار آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور کور کمانڈر کانفرنس میں کیا گیا ہے۔

صدر ریاست کا کہنا تھا کہ تنازعہ کشمیر ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کے مستقبل کا معاملہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صورت میں بین الاقوامی تحفظ حاصل ہے۔ اس بین الاقوامی تنازعے کو بھارت ایک صدارتی حکم سے ختم کر سکتا ہے اور نہ ہی کشمیریوں کی پرامن اور جمہوری جدوجہد کو طاقت سے دبا سکتا ہے۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے تین فریق ہیں جن میں سے بنیادی فریق کشمیری عوام ہیں، جنہوں نے رائے شماری کے زریعے اپنی قسمت کا فیصلہ کرناہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اپنی قراردادوں، بین الاقوامی اصولوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے لئے فعال کردار ادا کرے تاکہ جنوبی ایشیاء میں جنگ کے منڈھلاتے خطرات کو ٹالا جا سکے۔

صدر آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ کشمیر کی تازہ صورتحال پر پارلیمنٹیرینز اور سیاسی قائدین سے ملاقاتیں کی ہیں، جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی تمام سیاسی جماعتوں نے اس بات کا عزم کیا کہ پاکستان کی تمام سیاسی قوتیں اور ادرے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے اب کشمیر میں قتل عام کا آغاز کیا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر سول آبادی کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کشمیر میں فوج کی تعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔

Comments are closed.