سری نگر: جنت نظیر وادی بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی جیل بن گئی، جان لیوا مرض میں مبتلامریضوں کو اسپتال جانے سے روکا جانے لگا، ڈاکٹرز کو بھی کام پر آنے کےلیے مشکلات کا سامنا ہے،دکانوں میں بھی ادویات کا اسٹاک ختم ہوگیا، پابندیوں اور راستے بند ہونے کی وجہ سے کشمیری محنت کش بے بسی کی تصویر بن گئے۔
چپے چپے پر تعینات بھارتی فوج ڈائلسز کے مریضوں کو اسپتال جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ ڈاکٹروں کو بھی اسپتال آنے کےلیے بھی مشکلات کاسامنا کرنا پڑتاہے، انہیں صرف ایمبولنس پر اسپتال آنے کی اجازت ملتی ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایمبولینس کے بغیر کسی دوسری گاڑی میں اسپتال نہیں جا سکتے، بہت مشکلات برداشت کرنا پڑرہی ہیں، کرفیوکی وجہ سے ادویات کی بھی قلت ہوگئی۔ خدشہ ہے کہ یہی صورتحال رہی تودو ہفتوں میں ادویات کا اسٹاک مکمل طور پر ختم ہوجائےگا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرفیو توڑ کر باہر نکلنے والے کشمیریوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنایا جاتاہے۔ ظالم بھارتی فوج نے والد کے ساتھ بائیک جانے والی چھ سالہ بچی کو بھی پیلٹ گن سے نشانہ بنایاگیا۔
چوبیس روز سے گھروں میں قید کشمیری محنت کش بھی بے بسی کی تصویر بن گئے۔ پھلوں کی سپلائی ممکن نہیں رہی۔ مقامی کسانوں کے مطابق سیب آئندہ ہفتے تک منڈیوں تک پہنچائے جانے تھے۔ لیکن مارکیٹس اور بازار مکمل بند ہیں، شہری اشیائے خورو نوش خریدنے سے بھی قاصر ہیں۔
Comments are closed.