دنیا کو طے کرنا ہوگا وہ ظالم بھارت کیساتھ ہے یا مظلوم کشمیریوں کے ساتھ، مسعودخان

اسلام آباد: صدر آزاد جموں وکشمیر سردارمسعود خان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو اب یہ طے کرنا ہوگا کہ وہ ظالم کے ساتھ ہیں یا مظلوم کے ساتھ۔۔۔۔قانون کے ساتھ ہے لاقانونیت کے ساتھ ہے۔ بھارت تمام بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی اقدار کو پامال کر کے کشمیر میں نسل کشی کی پالیسی پر گامزن ہے۔

نے اسلام آباد میں سنٹر فارپیس، سکیورٹی اینڈ ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام کشمیر بحران پر قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت سکارچڈ ارتھ پالیسی کے تحت نہ صرف کشمیریوں کو تہہ و تیغ کر رہا ہے بلکہ ان کی جائیدادوں، رہائشی مکانات، کاروبار اور خوراک کے ذخائر کو بھی تباہ و برباد کر رہا ہے تاکہ کشمیریوں کو فاقہ کشی سے دوچار کر کے اپنی غلامی قبول کرنے پر مجبور کر سکے۔

صدر آزادکشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی قابض فوج پرامن شہریوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھا رہی ہے جبکہ مقبوضہ ریاست کی متنازعہ حیثیت ختم کر کے اسے بھارتی یونین کا حصہ بنانے کے اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو اور میڈیا سنسر شپ نافذ ہے جس کے باعث وہاں پر مظالم اور نسل کشی کی اصل صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدترین مظالم کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے ہر شہر و دیہات میں مزاحمت جاری ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری بھارت کی غلامی کسی صورت قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ بین الاقوامی برادری بھارت اور پاکستان کے درمیان مصنوعی توازن قائم رکھنے کی پالیسی ترک کر دے، حق و انصاف کی بنیاد اور عالمگیر انسانی قدروں اوربین الاقوامی قانون کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو جانچے اور اس کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرے۔

صدر ریاست نے کہا کہ بھارت نے پہلے سے موجود سات لاکھ فوج کے علاوہ ایک لاکھ اسی ہزار تازہ دم فوج کے ساتھ کشمیر پر حملہ کر کے وہاں کی زمین پر قبضہ کرنے اور کشمیریوں کو ان کی اپنی دھرتی سے بے دخل کرنے کی شیطانی چال چلی ہے جو ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوگی۔

سردار مسعود خان نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام اور ریاست پاکستان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بھارت کے ساتھ تجارتی، سفارتی اور ثقافتی تعلقات محدود کرنے کے علاوہ دنیا بھر میں کشمیریوں کی آواز موثر انداز میں اٹھا کر یہ پیغام دیا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں کشمیری تنہا نہیں بلکہ پاکستان کے بائیس کروڑ عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جو کسی دوسرے آزاد اور خودمختار ملک کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی کھلے عام دھمکیاں دے رہا ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مختلف تجاویز اور فارمولوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مسئلہ کا کوئی آوٹ آف باکس حل اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک ایسے کسی حل میں کشمیریوں کی خواہشات اور مرضی شامل نہ ہو۔

 صدر آزاد جموں و کشمیر کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کثیر الجہتی سفارتکاری میں مضمر ہے ہ میں اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اس تنازعہ کے حل کے لئے مسلسل کوششیں جاری رکھنا ہو ں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہ میں بھارت سمیت دنیا کی سول سوساءٹی تک پہنچ کر اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئی پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کو متحرک کر کے تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے رائے عامہ کو ہموار کرنا ہو گا۔

تقریب سے سینیٹر شیری رحمان اور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) آغاعمر فاروق نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اس موقع پر سابق چیف آف ائیر سٹاف سہیل امان، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ ) آصف یاسمین ملک، سابق سفیر عارف کمال، سابق سفیر عبد الباسط اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین حسین وانی بھی موجود تھے ۔

Comments are closed.