مقبوضہ وادی میں کرفیو کو ایک ماہ ہوگیا، غذاتی قلت، کشمیری فاقوں پر مجبور

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بہیمانہ پابندیوں اور لاک ڈاؤن کو ایک ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے۔ وادی میں غذائی قلت پیدا ہونے سے محصور کشمیری فاقوں پر مجبور ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں 5 اگست سے بھارتی کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ذرائع نقل و حمل اور ہر طرح کے مواصلاتی رابطے منقطع ہیں۔ دکانیں، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں جس کے نتیجے میں کاروبار زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔

قابض فوج نے معصوم کشمیریوں کے لیے سانس لینا بھی مشکل بنا دیاہے۔وادی میں کھانے پینے کی چیزوں، ادویات اور دیگر ضرورت کی اشیائے کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں کشمیری انسانی بحران سے دوچار ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق کرفیو کی وجہ سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے تاجروں کو مالی طور پر کم از کم 500 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ کاروبار کے ساتھ ساتھ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جو کشمیریوں کی آمدنی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔

رواں سال جون جولائی میں سوا 3 لاکھ سیاحوں نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تھا اور اگست میں یہ تعداد صفر ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں کشمیری دو وقت کی روٹی کو بھی ترس گئے ہیں۔

اس تمام تر صورتحال سے یہ نظر آرہا ہے کہ بھارتی حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کشمیریوں کو معاشی طور پر ختم کرنا چاہتی ہے تاکہ انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جاسکے۔

Comments are closed.