سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارت نے کشمیریوں سے پرامن احتجاج کا حق بھی چھین لیا، مودی سرکار کے جبر اور انسانی حقوق ک پامالیویں کیخلاف احتجاج پر سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی سمیت کم ازکم 12 خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔
غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی ظلم و بربریت اور جبری پابندیوں کے خلاف سری نگر کے مرکزی پارک میں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں شریک خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بنیادی حقوق کے احترام کشمیر کی آئینی حیثیت بحالی سے متعلق نعرے درج تھے۔
پولیس نے انہیں شہر کے کاروباری علاقے لال چوک کی طرف مارچ کرنے کی کوشش پر قریبی تھانے میں روک لیا۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فاروق عبداللہ کی بہن ثریا عبداللہ اور بیٹی صوفیا عبداللہ خان کے علاوہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق چیف جسٹس بشیر احمد خان کی اہلیہ حوا بشیرخان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔سری نگر میں گرفتار ہونے والی دیگر خواتین میں انسانی حقوق کے معروف رضاکاروں اور تعلیم سے وابستہ خواتین شامل ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت تاحال پابند سلاسل
مقبوضہ جموں و کمشیر کے سابق وزیراعلیٰ 81 سالہ فاروق عبداللہ کو 5 اگست کو مقبوضہ وادی میں نافذ کرفیو کے دوران نظر بند کیا گیا جب کہ 16 ستمبر کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت باقاعدہ گرفتاری ڈالی گئی، ان کے بیٹے عمر عبداللہ کو باقاعدہ طور پر گرفتار کیا گیا وہ تاحال اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں تاحال زیرحراست ہیں۔
بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی اور دیگر معروف سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کیا تھا۔ حریت کانفرنس کے رہنماؤں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق سمیت دیگر کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے جن کی گرفتاری کو دو ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے جبکہ یاسین ملک طویل عرصے سے بھارت کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
Comments are closed.