محصور کشمیریوں کے حق کے لیے آخری حد تک جائیں گے، سردار مسعود خان

لندن: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کی فسطائیت پسند حکومت کے ہاتھوں کشمیر کی تباہی و بربادی اور نوآبادیاتی تبدیلیوں کی کوشش پرخاموشی انسانیت کے خلاف بھارتی جرائم کی توثیق سمجھی جائے گی۔ برطانوی حکومت اور پارلیممنٹ کشمیریوں کا قتل عام بند کروانے اور سیاسی قائدین کی رہائی کیلئے دباؤ ڈالے۔

برطانوی دارلعوام میں ایک بڑی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ دنیا اُس کے جرائم سے نظریں چرائے لیکن عالمی برادری، دنیا میں پھیلی ہوئی کشمیری کمیونٹی اور دنیا کے با ضمیر شہریوں کوغیر قانونی اقدامات ختم کرانے اور مقبوضہ علاقے میں ظلم و جبر کا سلسلہ بند کرنے کے لیے عملی قدم اُٹھانا ہو گا۔

برطانیہ اس وقت یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ ڈیل کے معاملے پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لیکن اس کے باوجود کشمیر کے حوالے سے ہونے والی اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں اراکین برطانوی پارلیمنٹ نے شرکت کر کے کشمیر کے حوالے سے اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔

صدر آزاد کشمیر کے خطاب سے قبل اپنی تقریر میں لیبر پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر دفاع ٹام واٹسن نے اپنے خطاب میں بھرپور انداز میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بد نام کرنے کی مذمت کرتے ہوئے قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر مظالم اور مواصلاتی ناکہ بندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ تنازعہ کشمیر پیچیدہ اور مشکل ہے لیکن اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور انسانی بحران کو یکسر انداز  کر دے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں اور اُن کے ساتھیوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک ملین بھارتیوں کی موجودگی اور دو ایٹمی ملکوں کے درمیان کشمیر کے تنازعہ پر سخت تشویش ہے۔

 صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے ٹام واٹسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے معاشی مفادات اور دیگر غیر متعلقہ امور کو خاطر میں لائے بغیر جس اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کی تاریخ کے تاریک مرحلہ پر  اُن کے حق میں آواز بلند کی اسے کشمیری عوام کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔

 صدر سردار مسعود خان نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندو  انتہا پسندوں نے برطانوی لیبر پارٹی کو بد نام اور بلیک میل کر کے کشمیریوں کے حق میں اس کی آواز دبانے کے لے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام ہوئے۔

انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کو یاد دلایا کہ گزشتہ.صدی میں جب ہٹلر اور مسولینی اپنے ہمسایہ ممالک پر حملوں میں مصروف تھے اور ہٹلر نے لاکھوں یہودیوں کو زندہ جلا دیا تھا لیکن عالمی برادری نے اس ظلم کے خلاف کوئی آواز نہیں بلند کی جس کا نتیجہ ہولو کاسٹ کی صورت میں سامنے آیا۔ اس وقت مودی اور اُس کا جرائم پیشہ ٹولہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک اور ہولو کاسٹ کی تیاری کر رہا ہے اور عالمی برادری ان کے جرائم کا علم رکھنے کے باوجود ان کے خلاف بولنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

 صدر ریاست نے کہا کہ بھارت کی آر ایس ایس اور اس کے ڈیتھ سکواڈ برملا اعلان کر رہے ہیں کہ وہ جنوبی ایشیاء کو مسلمانوں کے وجود سے پاک کریں گے۔ اُنہوں نے سامعین کو یہ بھی یاد دلایا کہ 1947 ء میں دو لاکھ 37 ہزار انسانوں کاقتل عام کرنے کی طرز پر ایک اور بڑا قتل عام کرنے کی تیاری کی جارہی ہے جو اگر وقوع پذیر ہوا تو یہ اس صدی کا یک اور ہولو کاسٹ ہو گا۔

اُنہوں نے کہا کہ عالمی برادری غفلت سے بیدار ہو اور بھارت کا ہاتھ روکے قبل اس کے بہت دیر ہو جائے۔ صدر سردار مسعود خان نے برطانیہ کی پارلیمنٹ کے اراکین پر زور دیا کہ وہ بھارت کی طرف سے کشمیر کو دو طرفہ معاملہ قرار دینے کے منافقانہ موقف کے پیچھے چھپنے نہ دیں کیونکہ یہ پاکستان اور بین الاقوامی برادری کو دھوکہ دینے کی ایک چال ہے اور جس کا مقصد کشمیر پر اپنا نا جائز قبضہ مستحکم کرنے اور کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ طویل کرنے کے وقت حاصل کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ کشمیر دو طرفہ نہیں بلکہ سہ طرفہ معاملہ ہے جس میں کشمیری عوام کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ لیکن بھارت مسئلہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے مابین تنازعہ بنا کر پیش کر کے کشمیریوں اور اقوام متحدہ کو اس تنازعہ سے علیحدہ کرنا چاہتا ہے۔

 سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سہ فریقی اور ایک اعتبار سے کثیر الفریقی تنازعہ ہے۔چونکہ اقوام متحدہ بھی اس مسئلہ کا ایک فریق ہے جو عالمی برادری کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ  سے اپیل کی کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر اپنا دباٍؤ بڑھا کر اپنی منظور کردہ قرار دادوں کی روشنی میں تنازعہ کشمیر حل کرنے پر مجبور کرے۔ حق خودارادیت کو واجب العمل حق قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے اس حق سے کبھی دستبردار ہوں  گے اور نہ ہی اس پر کوئی سمجھوتہ  کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد حق خودارادیت کے حصول کے لیے ہے اور یہ سمجھنا درست نہیں ہوگا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانے اور مواصلاتی  ناکہ بندی ختم کرنے کے بعد کشمیری خاموش ہو کر بیٹھ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 1947سے اب تک پانچ لاکھ کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور یہ قربانیاں  انہوں نے کشمیر میں مواصلاتی نظام اور موبائل فون سروس کی بحال  کے لیے نہیں بلکہ آزادی کے ساتھ وقار کی زندگی بسر کرنے کے لیے دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کو اس جائز اور قابل فہم مطالبہ سے دسبردار ہونے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ انہوں نے قانون سازوں کے اس کثیر الجماعتی  اجتماع پر زور دیا کہ کہ برطانیہ کی وزارت خارجہ، حکومت اور اقوام متحدہ کی قیادت کو مسلسل خطوط لکھنے کے علاوہ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں تنازعہ کشمیر پر بحث و مباحثہ کرانے اور قرار دیں منظور کرا کر بھارت  کو کشمیر کے حوالہ سے اپنے اقدامات  واپس لینے اور تنازعہ کشمیر کا مستقل اور پائیدار حل کرنے پر مجبور کرے۔

انہوں نے کہۃ کہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام ایک ایسی جنگ کی حالت میں ہیں جس کا اعلان بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس  نے کیا ہے۔ یہ جماعتیں اعلان کر چکی ہڑں کہ وہ آزادکشمیر پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کریں گے اور جوہری بم استعمال کرکے پاکستان کو عملاً  ٹکڑے ٹکڑے کریں گے

۔کانفرس کے بعد صدر سردار مسعود خان نے برطانیہ سے مختلف اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کے نمائندوں کے بیس رکنی وفد نے ملاقات کی۔ طلبہ کے وفد نے صدر آزاد کشمیر کو بتایا کہ وہ اپنے اپنے تعلیمی اداروں میں کشمیر میں رونما ہونے والے واقعات کے حوالہ ے آگاہی مہم شروع کیے ہوئے ہیں تاکہ کشمیری عوام کو انصاف مل سکے۔ صدر آزاد کشمیر نے نوجوان طلبہ پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے حق کے لیے اور مجبور اور محصور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کامیابی کے لیے عوامی سفارت کاری کا راستہ تلاش کریں۔ قبل ازیں صدر آزاد کشمیر سے شیڈو  وزیر لزمکلینز اور برطانیہ کی پارلیمان میں کل جماعتی پارلیمانی گروپ کے چیئرپرسن ڈیبی ابراہام نے بھی ملاقات کی۔

Comments are closed.