لندن/ والسل: مختلف ممالک میں مظالم کا شکار مسلمانوں کی آواز بلند کرنے اور ان کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں رکوانے کیلئے برطانیہ میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
برطانیہ میں مقبوضہ جموں کشمیر ولداخ سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کیخلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور مہذب دنیا کو متحرک کرنے کے حوالے سے والسل میں ہیومن رائٹس کے ماہرین کا اجلاس ہوا۔ جس میں مقبوضہ جموں کشمیر و لداخ ،شام، مصر، یمن، فلسطین، روہنگیا اورایغور میں ہونے والے مظالم کے حوالے سے وہاں کی ممتاز شخصیات سے بریفنگ لی گئی۔
اجلاس کا اہتمام مسلم ایسوسی ایشن برطانیہ کی جانب سے کیا گیا، شرکاء میں ڈاکٹر نہال ابو یوسف، ڈاکٹر احمد ھیلمے، مقبوضہ کشمیر کے مظلوموں کی آواز سینئرحریت رہنما الطاف احمد بٹ، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدرراجہ فہیم کیانی اور مس صائمہ سلیمان شامل تھے۔
چین میں مقیم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے وہاں سے تعلق رکھنے والی خاتون رحمیہ محموت نے پردہ اٹھایا، جبکہ روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے ڈاکٹر نہال ابویوسف نے بریف کیا، ڈاکٹر فاروق مشعال نے مصر،فلسطین ،شام اور یمن کے شہریوں کو درپیش انسانی حقوق کے مسائل سے آگاہ کیا۔
اس موقع پرسینئر حریت رہنما الطاف احمد بٹ نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کی اکثریت قتل عام کا شکار ہے لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ان تمام ملکوں میں موجود ظالم حکومتیں اپنے علاقے سے مسلمانوں کی مکمل نسل کشی کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی بھارت اور کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کی نسل کشی کرکے وہاں پر آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے شرمناک اور مکروہ ترین ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔
تین ماہ گزرنے کو ہیں مقبوضہ جموں و کشمیر ولداخ میں کرفیوہے ۔وہاں کشمیری خواتین مردوں اور بچوں کو تھرڈ ڈگری ٹارچر کا نشانہ بناکر اپنے بیانیہ پر آنے کی کوششیں ہورہی ہیں اب تک کرفیوکے باعث 1.4ارب ڈالر کا کاروبار تباہ ہوچکا ہے ۔تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ کشمیر جل رہا ہے اس لیے کوئی آخری سانس تک ہمیں کشمیر کے لیے کام کرنے سے نہیں روک سکتا ہم مودی کو بے نقاب کرنے کے لیے مظاہرے کررہے ہیں۔اور سوشل میڈیا پر احتجاج کررہے ہیں ۔
 
			 
						
Comments are closed.