سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر تقسیم در تقسیم ہو رہا ہے، مودی سرکار نے اپنے آئین میں تبدیلی کے ذریعے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت خاتمے کے اقدام پر عمل درآمد کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کا دو حصوں میں بٹوارہ کر دیا گیا ہے، بھارت نے لداخ کو جموں وکشمیر سے الگ کر کے وہاں گورنر تعینات کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی قابض حکومت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق متنازعہ فيصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے، جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو اب دو مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے جن کا براہ راست انتظام وفاقی حکومت سنبھالے گی۔
بھارتی فيصلے پر عملدرآمد بدھ 30 اکتوبر کی شب مقامی وقت کے مطابق بارہ بجے شروع ہوا۔ يوں مقبوضہ کشمير دو حصوں ميں تقسیم ہو گيا ہے۔ ایک کروڑ 22 لاکھ آبادی پر مشتمل جموں و کشمیر اور 3 لاکھ نفوس کے حامل لداخ کو الگ الگ یونینز درجہ دے دیا گیا ہے۔ دونوں کا انتظام نئی دہلی حکومت براہ راست سنبھالے گی۔ جس کے لیے گرش چاندرا اور رادھا کرشنا متھور کو گورنرز تعینات کیا گیا ہے۔
کے ایم ایس کے مطابق 88روز گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں زندگی قید ہے، نام نہاد بھارتی فيصلے پر عملدر آمد شروع ہونے کے موقع پر سرینگر ميں سڑکيں خالی دکھائی ديں۔ مقامی افراد نے احتجاجاً دکانيں بھی بند رکھی ہوئی ہيں۔ ہر طرف پوليس اور فوج کی بھاری نفری تعينات ہے تاہم سری نگر سے پتھراؤ کرنے کے 20 واقعات کی رپورٹيں موصول ہوئی ہيں۔
کشمير کی سابق وزير اعلی محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو کشميريوں کے ساتھ تعلقات بڑھانے ہوں گے قبل اسکے کہ کشميری عوام خود کو مزيد تنہا محسوس کريں۔
دوسری طرف سینئر حریت رہنما سیّد علی گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارت جتنی مرضی کوشش کر لے مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو کبھی تبدیل نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ بھارت زور و جبر سے کشمیریوں کے حقوق کا خاتمہ چاہتا ہے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ بھارت کی خام خیالی ہے کہ اپنے دو کٹھ پتلی افسران تعینات کر کے ہم سے ہمارے حقوق چھین سکتا ہے‘‘۔
سیّد علی گیلانی نے کہا کہ یہ وادی میں ’خوفناک‘ سی خاموشی کے پیچھے بہت بڑا طوفان ہے، جو لاوا پک رہا ہے یہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ میں وطن کیلئے جانیں قربان کرنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اس عظیم مقصد میں حصہ لینے والے نوجوان اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔
دوسری طرف بھارتی فوج کی طرف سے ایک اور نام نہاد آپریشن کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ اس آپریشن کا مقصد بڑی تعداد میں کریک ڈاؤن کرنا ہے، سب سے پہلے سرچ آپریشن کولگام اور کٹسور میں کیا جائے گا، قابض اہلکاروں کی طرف سے لاؤڈ سپیکر پر اعلان بھی کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بھارتی قابض اہلکاروں کی طرف سے مختلف علاقوں میں نام نہاد تلاشی و محاصرہ آپریشن کے نام پر کریک ڈاؤن جاری ہے، سرینگر، گندربل، کپواڑہ، بارہمولا، بانڈی پورہ، اسلام آباد، شوپیاں، پلوامہ، کولگام، رمبن، کشتواڑ، ڈوڈا اور راجوڑی کے اضلاع سے ہزاروں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو بناء کسی جرم کے گرفتار کیا جا چکا ہے۔
Comments are closed.