اسلام آباد: صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کو کشمیر کی موجود صورتحال پر کوئی تشویش نہیں،تنازعہ کشمیر کو اس ماہ کے ایجنڈہ سے خارج کر دیا گیا ہے، یوں ظاہر ہوتا ہے کہ سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیر سے کشمیریوں کے مکمل خاتمہ کا انتظار کر رہی ہے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے 16 رکنی اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان سے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ وفد میں ملائشیا، انڈونیشیا، برونائی دارالسلام، تھائی لینڈ، کمبوڈیا، سنگا پور اور میانمار کے ممبران پارلیمنٹ شامل تھے۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں آسیان ممالک اور ملا ئیشیاکی پارلیمنٹ سے بڑی اُمیدیں وابستہ کر رکھی ہیں اور وہ یہ توقع رکھتے ہیں کہ جنوب ایشیائی ممالک انسانیت کے ناطے کشمیریوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں گے۔
اُنہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کردار پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی فورم مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی روکنے اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر موثر آواز اٹھانے میں ناکام ہو گیا ہے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم نے اگرچہ ہر مرحلہ پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر ہونے والے مظالم اور اُن کے حق خود ارادیت کے حق میں آواز بلند کی لیکن عالمی سطح پر مسلمانوں کے اس اجتماعی پلیٹ فارم کی آواز زیادہ موثر ثابت نہیں ہو رہی ہے۔ اُنہوں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق میں دو ٹوک اور واضح موقف اختیار کر نے پر ملائیشیا، چین، ترکی اور ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ دوسرے علاقائی ممالک بھی اسی طرح کاموقف اختیارکر کے کشمیریوں کی سیاسی و اخلاقی حمایت کریں گے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری جنگ انسانیت اور انسانیت کی نفی کرنے والوں کے درمیان ہے جس میں انصاف پر مبنی موقف رکھنے والوں کی مدد اور حمایت کرنا پوری انسانیت کا فرض ہے۔ اُنہوں نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل کوکشمیر کی موجود صورتحال پر کوئی تشویش نہیں کیونکہ اس کی صدر کہتی ہیں کہ سلامتی کونسل رواں ماہ کشمیر کی صورتحال پر کوئی غور نہیں کرے گی اور اس طرح تنازعہ کشمیر کو اس ماہ کے ایجنڈہ سے خارج کر دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیر سے کشمیریوں کے مکمل خاتمہ کا انتظار کر رہی ہے۔
اس موقع پر آسیان پارلیمانی وفد کے سربراہ حاجی عظیمی عبدالحمید، داتک طاہر خان، حسن الدین اور محمد فیصل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے یہ دوسرا وفد ہے جو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان اور آزاد کشمیر کا دورہ کر رہا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ وفد کے ارکان نے کہا کہ وہ کشمیریوں کی تکلیف اوردکھ کو پوری طرح محسوس کر رہے ہیں اور اُن کے دورے کا مقصد کشمیریوں کی حمایت اور اُن سے یکجہتی کا اظہار ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ آسیان ممالک کے چھ سو ملین عوام کشمیریوں کو انصاف دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہندو توا کا نظریہ انسانیت کے خلاف ہے جس کا پہلا شکار مقبوضہ کشمیر کے آٹھ لاکھ انسان ہیں۔ وفد کے ارکان نے مذید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے لیے آسیان ایڈوکسی گروپ بنانے کا پہلے ہی فیصلہ کیا جا چکا ہے جبکہ ہم علاقائی ممالک کی پارلیمان سے رابطہ کر کے اور مساجد کے نیٹ ورک کو استعمال کر کے بڑی مہم چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس مہم میں غیر حکومتی تنظیموں کے نیٹ ورک بھی استعمال کیا جائے گا۔
وفد کے ایک رکن داتک طاہر خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر کے حوالے سے خاموشی کو مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اورکہا کہ اُن کا دورہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو اس کے صحیح تناظر میں سمجھنے کے لیے نادر موقع ہے اور ہم متعلقہ ممالک میں واپس جا کر تنازعہ کشمیر کے حوالے سے ایک موثر مہم چلائیں گے۔
وفد کے رکن حسن الدین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کے ساتھ بد سلوکی بر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے بچوں کے بارے میں بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔ وفد کے ایک اور رکن محمد فیصل نے کہا کہ کشمیر خوبصورت لوگوں کی سر زمین ہے جسے جہنم زار بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پُرامن سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا۔
Comments are closed.