مقبوضہ کشمیرمیں 100 روزسے زندگی قید، ریاستی دہشتگردی،مزید2 کشمیری شہید

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے نافذ کرفیو اور لاک ڈاؤن کے 100 روز مکمل ہو گئے ہیں۔غاصب بھارتی فوج کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میںں مزید دو نوجوان شہید کر دیئے گئے، جس کے بعد اڑتالیس گھنٹوں میں شہادتوں ک تعداد 4 ہو گئی ہے۔

مقبوضہ وادی میں زندگی کو قید ہوئے 100 روز بیت چکے ہیں، تاحال انٹرنیٹ، لینڈ لائن،موبائل فون سمیت تمام سہولیات بند ہیں۔ مسلم اکثریت علاقے جموں او لداخ سمیت دیگر علاقوں میں ہر طرف ہو کا عالم ہے، پوری وادی میں بھارتی فوج نظر آ رہی ہے، دفعہ 144 کے باعث پر لوگوں کے پاس انٹرنیٹ، موبائل فون، لینڈ لائن سمیت دیگر سہولیات نہیں ہیں۔

دفاتر اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں، والدین اپنے بچوں کو گھروں میں تعلیم دے رہے ہیں، زیادہ تر سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے، شہریوں کی طرف سے اشیاء خریدنے کے لیے دکانیں چند گھنٹوں کے لیے کھلتی ہیں تاہم وہاں پر بھی سٹاک ختم ہو گیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران ریاستی دہشت گردی کے بعد مزید دو نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ دونوں نوجوانوں کو گندر بل میں شہید کیا گیا۔یاد رہے کہ 48 گھنٹوں کے دوران چار نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔ اس سے قبل دو نوجوانوں کو بانڈی پورہ میں شہید کیا گیا تھا۔

سینئر بزرگ حریت رہنما سیّد علی گیلانی نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو ایک تہنیتی خط لکھا ہے جس میں ان کا اور پاکستانی عوام کا کشمیر کاز کے مسئلے کو اٹھانے پر شکریہ ادا کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر پر ثابت قدم ہیں اور اللہ تعالیٰ نے انہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم بنایا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’میں اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر میں مسئلہ کشمیر کو اٹھانے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کشمیری عوام کے لیے آپ کی کاوشیں قابل تحسین ہیں‘‘۔

سید علی گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک تمام تر مظالم کے باوجود جاری ہے، مختلف مراحل 1948، 1988، 2008، 2010 اور 2016ء کے دوران بدترین مظالم بھی برداشت کیے اس کے باوجود شہری اپنی جدوجہد آزادی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس دوران کمیونی کیشن، فون، انٹرنیٹ کی سہولیات چھین لی گئیں۔

سینئر حریت رہنما نے لکھا ہے کہ بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ، بزرگ، نوجوان، تاجر، وکیل، طلبہ اور حریت سیاسی رہنماؤں سمیت ان کے اہلخانہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 2010ء کے بعد سے لیکر اب تک سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان پیلٹ گنز، آنسو گیس اور گولیاں کا نشانہ بن کر زخمی ہوئے ہیں اسکے باوجود اپنے عزم پر قائم ہیں۔

Comments are closed.