اعلیٰ بھارتی شخصیات نے دورے کے بعد مقبوضہ کشمیر کو یخ بستہ قید قرار دے دیا

سری نگر: بھارت کی اعلیٰ شخصیات پر مشتمل ایک وفد نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد مودی سرکار کے وادی میں سب کچھ معمول پر ہونے کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے وادی کو یخ بستہ قید قرار دے دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیرخارجہ یشونت سنہا، سینئرصحافی بھارت بھوشن اور ایئرفورس کے سابق وائس ایئر مارشل کپل کاک سمیت سول سوسائٹی کے وفد نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد مودی حکومت کے حالات معمول پر ہونے والے دعوے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کردیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات نارمل نہیں، ایئرپورٹ سے باہر نکلتے ہی دیکھا ساری دکانیں بند ہیں، کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، فون اور انٹرنیٹ پر پابندی ہے، حکومت یا جانبدار میڈیا سے ہم تک معلومات پہنچتی ہیں، اس لیے ہم خود آزادانہ طور پر حالات کا جائزہ لے کر ملک کو اصل صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

سابق وائس ایئر مارشل کپل کاک نے موجودہ صورتحال کو فروزن امپریزنمنٹ (یخ بستہ قید) قرار دیتے ہوئے کہا کہ 70 لاکھ کشمیریوں کو یخ جیل میں رکھنے کے باوجود صورتحال کو معمول پر قرار دیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو اعلانات کے بجائے کشمیریوں کے درد کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے جس میں وہ 5 اگست سے مبتلا ہیں جب کشمیر کی نیم خود مختاری کے خاتمہ کا اعلان کیا گیا۔

بھارت بھوشن کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حالات پرسکون اور پرامن نہیں ہیں جبکہ میڈیا کو بھی کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کاروبار بھی ٹھپ ہے، آخرکشمیری بھی ہماری طرح شہری ہیں، تو ان کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کشمیر میں مسلسل جبری پابندیوں کے باعث خوراک، ادویات کی قلت ہے، کشمیریوں سے بنیادی انسانی حقوق اور مذہبی آزادی تک چھین لی گئی ہے۔ جب کہ اس کے برعکس مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں سب کچھ معمول پر ہونے کا ڈھونگ رچا رہی ہے۔ جسے اب بھارت کے اندر سے مسترد کیا جانے لگا ہے۔

Comments are closed.