بھارتی نژاد امریکی خاتون رکن کانگریس کی مقبوضہ کشمیرمیں پابندیوں کیخلاف قرارداد

واشنگٹن: مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری مسلسل جبری پابندیوں کے خلاف قرارداد امریکی کانگریس میں جمع کرا دی گئی ہے جس میں بھارت سے مقبوضہ وادی میں مواصلات کی بندش اور نظربندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پہلی بھارتی نژاد امریکی خاتون رکن کانگریس بھی کشمیر میں پابندیوں پر خاموش نہ رہ سکیں، ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما پرمیلا جے پال نے مقبوضہ کشمیر میں ذرائع مواصلات کی بندش، نظربندیوں اور مذہبی آزادی پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق قرارداد ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما پرمیلا جے پال اور ری پبلکن پارٹی کے اسٹیو واٹکنز کی جانب سے پیش کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 30 سال میں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

قرارداد کے مطابق بھارت جلد از جلد مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کی بندش، نظربندیاں ختم کرے، مقبوضہ وادی کے شہریوں کی مذہبی آزادی کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ مودی سرکار سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی بھی فراہم کرے۔

قرارداد جمع کرانے کے بعد پرمیلا جے پال کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت موبائل فون، انٹرنیٹ پر پابندی ختم جب کہ جبری طور پرنظربند اور قید کیے گئے افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے،دنیا بھر کی طرح کشمیریوں کو آزادی اظہار رائے کا حق اور پرامن احتجاج کی اجازت ہونی چاہئے۔ انہوں نے بھارت کے اندر مذہب کی بنیاد پر ہونے والی متشدد کارروائیوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

Comments are closed.