نیودہلی: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے 4 مقامی رہنماؤں کو وادی کے دورے سے قبل نظر بند کردیا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریاستی قانون ساز کونسل کے سابق رکن اور جموں و کشمیر کانگریس کے چیف ترجمان رویندر شرما کے مطابق جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور سابق وزیرغلام احمد میر، قانون ساز اسمبلی کے سابق اسپیکر تارا چند، سابق وزیر رمن بھلہ اور پی وائی سی کے صدر اُدے بھانو چِھب کو آج صبح گھر میں نظربند کیا گیا۔
جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ روز انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ پارٹی کے وفد کو ادھم پور، بٹوٹے، رامبن اور پھر اننت ناگ اور سری نگر لے کر جائیں گے اور پارٹی کارکنوں سے ملاقات کرکے نچلی سطح سے پارٹی کی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے۔ لیکن انتظامیہ نے اس کی اجازت دے دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ تاہم آج صبح مجھے اور میرے سینئر ساتھیوں رمن بھلا اور تارا چند کو نظربند کردیا گیا۔ نظر بندی سے متعلق مقامی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ انہیں اوپر سے ہدایات مل ہیں۔ سابق وزیر غلام احمد میر نے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے اسے حکومت کی حکمت عملی قرار دی۔
پی وائی سی کے صدر اودے بانو چب نے بتایا کہ مجھے گھر سے نظربند کردیا گیا کیونکہ میں کانگریس کے وفد کا حصہ تھا، جس کو سری نگر سمیت دیگر علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کشمیر جانا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ مودی حکومت یورپی ممبران پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر میں مدعو کرسکتی ہے لیکن کانگریس قائدین کو اپنے ہی ملک کے لوگوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
Comments are closed.