مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت نے اگرآزاد کشمیر پر حملہ کرنے کی ناپاک جسارت کی تو اُس کا مقابلہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، اور خیبرپختونخواہ کےجنگو نوجوان سے ہوگا جو لڑنا بھی جانتے ہیں اور اپنی عزت و غیرت کی خاطر مرنا بھی جانتے ہیں۔
سردار مسعود خان نے ایوان صدر مظفرآباد میں کشمیر یوتھ الائنس کے زیراہتمام ایک روزہ ویلینٹیئر پیس کانفرنس کے اختتامی سیشن سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ اس وقت نوجوانوں کا اولین فریضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنا اور بھارت کی طرف سے اُٹھنے والے خطرے کا مقابلہ کرنا ہے۔
صدر ریاست کا کہنا تھا کہ بھارت نہ صرف کشمیر پر قبضہ مستحکم کر کے کشمیریوں کی آواز کو ختم کرنا چاہتا ہے بلکہ وہ پاکستان اور پورے بھارت کے مسلمانوں کو بھی ختم کرنا چاہتا ہے۔کشمیر کے بغیر پاکستان نہ صرف نا مکمل ہے بلکہ خدا نخواستہ اگر بھارت کشمیر میں کامیاب ہو گیا تو اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان اور پورے جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت کا وزیراعظم نریندر مودی اعلانیہ کہہ رہا ہے کہ وہ پاکستان کو ایٹم بم سے اُڑا دے گا۔ اُس کا وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور آرمی چیف آزاد کشمیر پر حملہ کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے لیکن اُنہیں شاید اس بات کا علم نہیں کہ بھارت کی فوج صرف نہتے لوگوں کو مار سکتی ہے بھارت اپنے مقابلے کی فوج کے ساتھ لڑ سکتا ہے اور نہ ہی اُس کے پاس جنگ لڑنے کی تربیت اور صلاحیت ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کا اصل دشمن پاکستان ہے اور نہ ہی کشمیری عوام ہیں بلکہ وہ شخص ہے جو نئی دہلی کے وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھا ہے اور جس کا نام نریندر مودی ہے جو پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے تو نہیں کر سکتا لیکن بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے ضرور کر دے گا۔ہم ایک ایسے وقت میں سیاسی اختلافات کے متحمل نہیں ہو سکتے جب بھارت جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے اور آر ایس ایس کا سربراہ چار لاکھ نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو فوجی تربیت دے کر اُنہیں جنگ کے لیے تیار کر رہا ہے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ نوجوان افواہوں پر کان نہ دھریں، مایوسی اور شکست خوردگی کا بیانیہ چھوڑ کر اپنے اندر عزم و ہمت پیدا کریں اور کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ پاکستان کو دنیا کی مضبوط ترین ریاستوں میں سے ایک ریاست بنا کر بھارت کے نا پاک اور مکروہ عزائم کو ناکام بنائیں، بھارت طرح طرح کی افواہیں پھیلا کر ہمارے اتحاد و یکجہتی کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔
خود مختار کشمیر کے نظریہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر میں خود مختاری کے حامی رہنماؤں میں ایک مہاراجہ ہری سنگھ اور دوسرا شیخ عبداللہ تھے جن کے غلط سیاسی فیصلوں کی وجہ سے کشمیر کے ایک بڑے حصے کو غلامی کا طویل دور دیکھنا پڑا۔ اُنہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے خود مختار ریاست بنانے کے لیے آزادی کی جنگ نہیں لڑی تھی بلکہ اس جنگ آزادی کا بنیادی محرک پاکستان سے ملنے کی خواہش تھی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ خطہ جموں و کشمیر تاریخی، جغرافیائی، مذہبی اور فطری اعتبار سے پاکستان کا حصہ ہے اور کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔ پاکستان اور کشمیریوں کے درمیان تعلق یکطرفہ نہیں بلکہ دو طرفہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری ایک جانب پاکستان سے ملنے کی خواہش میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور دوسری جانب کشمیر کے چپے چپے پر پاکستان کے چاروں صوبوں کے نوجوانوں کا خون بکھرا ہوا اور اُن کی قبریں کشمیریوں کی محبت کی گواہی دے رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومتوں کے موقف میں کوئی لچک ہو سکتی ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑ سکتی۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر علی محمد خان نے کہا کہ اگر وقت آیا تو وہ خود بندوق لے کر نوجوانوں کی قیادت کرتے ہوئے آزاد کشمیر اور پاکستان کے دفاع کی جنگ لڑیں گے۔ اگر بھارت نے شرانگیزی کی تو اس خطہ کو بھارت کی فوج کا قبرستان بھی بنائیں گے اور کشمیرکو بھی آزاد کرائیں گے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما اور ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر، تحریک پاکستان کا تسلسل ہے اگر کشمیر کی جدوجہد آزادی سے پاکستان کو نکال دیا جائے تو یہ ساری جدوجہد بے معنی اور بے سمت ہو کر رہ جائے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد بھارت کو یہ اندازہ تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو کچل دے گا لیکن کشمیریوں نے بے پناہ عزم و استقلال کا مظاہر ہ کر کے بھارتی حکمرانوں کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
Comments are closed.