مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا ایک بار پھر اجلاس تاریخی پیشرفت ہے، ارشاد محمود

اسلام آباد: تحریک انصاف آزاد کشمیر کے سیکرٹری اطلاعات ارشاد محمود نے کہا ہے کہ پانچ اگست 2019 کے بعد 370 کے خاتمے کی وجہ سے کشمیر میں پائی جانے والی تشویشناک صورتحال پرسلامتی کونسل کا حالیہ اجلاس ایک تاریخی پیش رفت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی قوتیں بھارت کے غیر جمہوری رویے کی وجہ سے کشمیر میں پیدا ہونے والی صورتحال سے فکر مند ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر کو عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا چاہتی ہیں۔

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے سیکرٹری اطلاعات نے عالمی ضمیر کے جاگنے کو مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر یہ ضروری ہو چکا تھا کہ دنیا کے سب سے بڑے فورم پر 5 اگست 2019 کے بعد صورتحال پرمسلسل گفتگو ہو۔ انہوں نے کہ عالمی نظام پیچیدہ بھی اور سست رو بھی۔ امریکی کانگریس سے ملنے والی حمایت میں بتدریج اضافہ ہورہاہے اور مزید بھی ہوگا کیونکہ بھارت نے خود ہی حالات کو نہ صرف بگاڑا بلکہ اپنی غلطی پر اصرار بھی کررہاہے۔ غلطی اتنی تباہ کن نہیں ہوتی جنتا اس پر اصرار اور اس کا دفاع ہوتاہے۔

  ارشادمحمود نے کہا کہ چھ ماہ میں دوسری مرتبہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس ہونا اور گزشتہ دوبرسوں میں انسانی حقوق کونسل کی طرف سے مسلسل کشمیریوں کے حق خودارادیت کے احترام کرنے کا مطالبہ بہت ہی مثبت پیش رفت تصور کی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ آٹھ اگست کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی پوزیشن اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے۔ چین کے اقوام متحدہ میں مندوب نے کل کی میٹنگ کے بعد کہاکہ چین کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرادیتاہے اور چاہتاہے کہ یہ مسئلہ کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل ہو۔

انہوں نے زور دیا کہ عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں کو ڈبل کیاجائے اور اور غیر سرکاری اداروں بالخصوص یونیورسٹیوں اور تھینک ٹینک سے وابستہ شخصیات کو  بھی ان کوششوں کا حصہ بنایاجائے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سیکورٹی کونسل خطے میں موجود تناؤ کی کمی میں اپنا کردار ادا کرے گی اور پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پائیدار اور فیصلہ کن گفتگو کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرے گی جو کہ خطے میں بدامنی اور عدم استحکام کی بڑی وجہ بن چکا ہے۔

ارشاد محمود نے حکومت پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے کہ پچاس برس بعد سیکورٹی کونسل میں  مسئلہ کشمیر کو زندہ کرنے اور شملہ معاہدے کے اثر کو زائل کے میں حکومت نے اپنا بہترین کردار ادا کیا ہے۔

Comments are closed.