میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (مسٹ) نے اپنے پانچویں کانووکیشن میں 3 ہزار 367 طلبہ کو ڈگریاں ایوارڈ کر دیں ہیں جبکہ مختلف شعبہ جات میں اعلیٰ تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ستر طلبا و طالبات کو طلائی تمغات سے بھی نوازا گیا ہے۔
آزاد جموں وکشمیر کے صدر اور یونیورسٹی کے چانسلر سردار مسعود خان نے جن طلبہ کو ڈگریاں عطا کی ان میں دو ہزار دو سو نواسی انڈر گریجویٹس، دو سو پچیس ایم ایس اور ایم فل کرنے والے اور پانچ ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے طلباو طالبات شامل ہیں۔
صدر آزادکشمیر نے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا و طالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن ان کی زندگی میں سب سے اہم سنگ میل ہے کیونکہ آج کے بعد وہ زندگی کا ایک نیا سفر شروع کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کامیابی کی سند حاصل کرنے والے طلبہ کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ وہ ان خوش قسمت لوگوں میں سے جنہیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کاموقع ملا ہے۔ ہمارے ملک میں اب بھی ایسے لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جنہیں بدقسمتی سے یہ موقع نہیں مل سکا۔
صدر آزادکشمیر نے میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ کی تعریف کی جس کی شبانہ روز محنت سے یونیورسٹی نے ایک مختصر وقت میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں تعلیم میں تحقیق اور جدت کو فروغ دینے کے لئے ضروری ڈھانچے کی تشکیل اور نئی ٹیکنالوجیز سے اپنے طلبا و طالبات کو متعارف کرانا ہو گا تاکہ ہم مسابقت کی دنیا میں دوسری اقوام سے قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مسٹ یونیورسٹی کی طرف سے کامیاب جاب فیئر کا انعقاد اور جامعہ کو صنعتی سیکٹر سے قریبی روابط کار استوار کرنے پر بھی مبارکباد دی۔ اپنے خطاب میں صدر آزادکشمیر نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام اپنی تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہے ہیں آزمائش اور ابتلاء کی اس گھڑی میں ہمیں ان بھائیوں اور بہنوں کو کسی صورت نہیں بھلانا چاہیے جنہیں اپنا جائز حق اور آزادی مانگنے کے جرم میں انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا جار ہا ہے۔
سردار مسعود خان نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ میرپوریونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے مسلمانوں کی جدوجہد آزادی اور حق خودارادیت کی تحریک کو اجاگر کرنے اور عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے کئی سیمینارز کرائے اور ان سیمینارز سے خطاب کرنے کے لئے ملک کے اہم سکالرز کو مدعو کیا۔
انہوں نے طلباو طالبات پر زور دیا کہ وہ دنیا کے دوسرے نوجوانوں اور طلبہ تک رسائی حاصل کر کے انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بے گناہ انسانوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کریں۔ انہوں نے طلبہ کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ معاشرے کے فعال رکن بن کر اپنی اور قوم کی تقدیر اپنے ہاتھوں میں لے کر اپنا مستقبل خود تشکیل دیں۔
صدر آزادجموں و کشمیر نے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی تیرہ کروڑ نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ اس میں لاکھوں نوجوان ایسے ہیں جن کا تعلق آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سے ہے یہ نوجوان ملک کی حقیقی طاقت ہیں جو اگر عزم کر لیں تو ملک کی تقدیر بدل کر آزادکشمیر اور پاکستان کو دنیا کی صف اول کا ملک بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ آپ سے پہلی نسل کے لوگوں نے آزادکشمیر کا یہ خطہ آپ کو آزاد کر کے دیا اور اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ نہ صرف اس خطہ کو خوشحال و ترقی یافتہ بنائیں بلکہ ریاست کے اس بڑے حصے کی آزادی کے لئے بھی جدوجہد کریں جو ابھی تک دشمن کے ناجائز پنجہ استبداد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا جسم، ہماری جان، ہمارا تشخص اور پہچان اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک مقبوضہ کشمیر آزاد ہو کر ہمارا حصہ نہیں بن جاتا۔
Comments are closed.