کشمیری کمزور نہیں، فسطائیت کے علمبردار بھارت سے لڑنے کیلئے تیار ہیں، مسعود خان
بھارت جمہوری یا سیکولر نہیں ہندو ریاست ہے جہاں دیگر مذاہب کیلئے کوئی جگہ نہیں، خالد مقبول صدیقی
کراچی: صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو کمزور اور بے بس نہ سمجھے، فسطائیت کی عملبردار بی جے پی اور آر ایس ایس سے لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں بھارت جمہوری یا سیکولر نہیں ہندو ریاست ہے جہاں دیگر مذاہب کیلئے کوئی جگہ نہیں۔
کراچی میں ایم کیوایم پاکستان کے مرکزی دفتر کے دورے کے موقع پر جماعت کے مرکزی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد میں اہل کراچی نے ہمیشہ اُن کا ساتھ دیا جس پر ایم کیو ایم سمیت شہر کی نمائندگی کرنے والی تمام جماعتوں کے شکر گزار ہیں۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 72 سالوں سے بالعموم گزشتہ چھ ماہ سے بالخصوص نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو مظالم کا نشانہ بنا رہا ہے۔ گزشتہ سال پانچ اگست کے دن بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر دوبارہ قبضہ کر کے کشمیریوں کو محاصرے میں لینے کے بعد ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد اس کو اپنی کالونی میں تبدیل کر دیا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج نئی دہلی کے اندر ہونے والے مظالم کے واقعات کو ٹیلی ویژن کے ذریعے دنیا دیکھ رہی ہے لیکن کشمیری گزشتہ 72 سال سے ایسے ہی مظالم سہہ رہے ہیں فرق صرف یہ ہے کی دہلی میں میڈیا یہ مظالم دنیا کو دکھانے کے لیے موجود ہے لیکن کشمیر کے پہاڑوں اور گل پوش وادیوں میں کوئی میڈیا موجود نہیں ہے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ مل کر پاکستان اور بھارت کے عوام فسطائیت اور لاقانونیت کا مقابلہ کریں کیونکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی امن دشمن پالیسیاں صرف کشمیریوں اور بھارت کے خلاف نہیں بلکہ پورے خطہ کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینیئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں پر مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورکہا کہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت نے مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے خلاف جو پالیسی اپنائی ہے اُس سے ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت جمہوری ملک اور نہ ہی سیکولر ریاست ہے بلکہ وہ ایک ہندو ریاست ہے جس میں دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
Comments are closed.