اسلام آباد: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے نے اعلان کیا ہے کہ او آئی سی کا وفد مقبوضہ جموں وکشمیر کا دورہ کر کے اصل صورتحال کا جائزہ لے گا اور رپورٹ او آئی سی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی کے خصوصی سفیر برائے جموں و کشمیر یوسف محمد الدوبے 6 رکنی وفد کے ہمراہ 5 روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں۔ نمائندہ خصوصی سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں ان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندہ خصوصی برائے مقبوضہ جموں و کشمیر کی پاکستان آمد کے بعد کئی نشستیں ہوئی ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کے وفد ملاقات کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین سے ہوئی جنہوں نے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا اور اپنے تاثرات اور جذبات ان تک پہنچائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے نمائندے کی ایک خصوصی نشست آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد سے ہوئی جس کی سربراہی عبداللہ گیلانی کر رہے تھے جہاں مختلف مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وفد کو بھارت شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹریشن سٹیزن ایکٹ جیسے امتیازی قوانین پر اپنی تشویش اور تحفظات سے آگاہ کیا جس پر بھارت میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں جبکہ ہندو برادری کے نامور افراد نے بھی ٹھوس آواز بلند کی جو اس کو ایک امتیازی اور نامناسب قانون سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کو چند دن قبل نئی دہلی میں فسادات کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی تھیں جس میں 46افراد لقمہ اجل بن گئے اور کئی معصوم لوگ زخمی ہوئے، متعدد شہری املاک کو نقصان پہنچا، مساجد کو جلایا گیا اور ایسی حرکتیں کیں جس سے صرف پاکستانیوں کی نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے او آئی سی کے نمائندے کو بتایا کہ مسلمانوں کے حقوق کا دفاع اور اس کے لیے آواز بلند کرنا آپ کے ادارے کا فرض ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی اہمیت اور ان پر عمل درآمد کی ضرورت پر دی جانی چاہیے، اس حوالے سے او آئی سی کی اپنی بے پناہ قرادادیں موجود ہیں اور ہم ان کے شکر گزار ہیں جب بھی پاکستان نےاس مسئلے کو اٹھایا تو ہمیں ان کی طرف سے مثبت جواب ملا۔
وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ ریاض میں سعودی وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ معاملہ سنجیدہ ہے اور پاکستان سمجھتا ہے اسی لیے معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے پاکستان کا ماننا ہے کہ اس پر او آئی سی کے وزارت خارجہ کا خصوصی اجلاس ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی دورہ پاکستان کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندہ خصوصی برائے کشمیر یوسف محمد الدوبے نے کہا کہ میں پاکستان کی سفارتی کامیابی کو سراہتا ہوں جنہوں نے کامیابی سفارت کاری کے ذریعے امن کا قیام یقینی بنایا اور آپ کی کوششوں کو او آئی سی میں مزید اجاگر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم مسئلہ جموں و کشمیر ہے اور میرے دورے کا اصل مقصد یہ پیغام پہنچانا ہے کہ او آئی سی کشمیر کے موجودہ حالات پر بہت زیادہ پریشان ہے،اسلامی تعاون تنظیم جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
یوسف محمد الدوبے کا کہنا تھا کہ ہم جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے تاکہ ہم اپنی آنکھوں سے جا کر اصل صورت حال کا جائزہ لے سکیں اور وہاں حالات کی تفصیلی رپورٹ او آئی سی میں پیش کریں گے۔ ہم اپنے تمام سیشنز کے ایجنڈے میں کشمیر کو سرفہرست رکھتے ہیں، جس طرح مسئلہ فلسطین ہے بالکل اسی طرح کشمیر کا مسئلہ بھی ہمارے ایجنڈے میں سرفہرست ہوتا ہے۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ 40 برسوں سے او آئی سی نے جموں و کشمیر کو باقاعدہ اہمیت دے رہا ہے اور اسی لیے 1994 میں او آئی سی کے ساتویں سیشن میں اسپیشل گروپس بنایا تاکہ اس مسئلے پر بات کر سکے اور او آئی سی نے اس مسئلے پر بھرپور تعاون کیا۔
واضح رہے کہ یوسف محمد الدوبے سعودی شہری ہیں اور وہ جون 2019 میں مکہ میں ہونے والی او آئی سی سمٹ میں سیکریٹری جنرل او آئی سی کے خصوصی سفیر برائے جموں کشمیر تعینات کیے گئے تھے۔
Comments are closed.