مظفرآباد: صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نورم برگ طرز کے قوانین نافذ کر کے مسلمانوں کو شہریت سے محروم کرنا چاہتی ہے، ہٹلر نے یہودیوں کے خلاف امتیازی قوانین بنائے جس کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑا۔ مقبوضہ کشمیر سے اٹھنے والا طوفان بھارت کے لئے کورونا سے زیادہ خطرناک ہوگا۔
ایک انگریزی جریدہ کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ان قوانین کے تحت یہودیوں کو جرمنی کی شہریت، ووٹ کے حق، عوامی عہدہ رکھنے کے حق سے محروم کرنے کے علاوہ یہودیوں کے ساتھ شادی کی ممانعت اور جرمن لڑکیوں کو یہودیوں کے گھروں میں کام کرنے سے روکنے سمیت یہودیوں کو اپنے گھروں پر جرمنی کا جھنڈا لہرانے اور ڈاکٹروں کو جرمن مریضوں کے علاج سے بھی روک دیا گیا تھا۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ جو کچھ گزشتہ صدی کی تیسری اور چوتھی دہائی میں ہٹلر جرمنی میں کر رہا تھا وہی کچھ مودی حکومت اب مقبوضہ کشمیر میں کر رہی ہے اور ایسے قوانین نافذ کئے جا رہے ہیں جن سے کشمیریوں کی اپنی شناخت، اُن کے زمین اور کاروبار کے حقوق اور کشمیر کو ہندو کلچر کے رنگ میں رنگنے کے علاوہ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر کے اُنہیں نظر بندی کیموں میں بند کرناشامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ خود بھارت کے اندر آسام میں مسلمانوں کو ہدف بنا کر شہریت کا قانون نافذ کر کے جرمنی کا تجربہ دہرایا جا رہا ہے اور بی جے پی کے رہنما کھلم کھلا اعلان کر رہے ہیں کہ یہ تجربہ پورے بھارت میں دہرایا جائے گا۔ بھارت میں شہریت اور دوسرے امتیازی قوانین کے خلاف ایک پاپولر تحریک شروع ہو چکی ہے لیکن بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس اور انٹرنیشنل لا کمیشن کو اس معاملے کا فی الفور نوٹس لیا چاہیے۔
صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی ہائی کمشنر مشعل بیکلے کی طرف سے بھارت سپریم کورٹ میں اقوام متحدہ کو فریق بنانے کی درخواست دائر کرنے اور اُن کی طرف سے بھارت کے 2019 کے متنازعہ شہریت قانون میں متنازعہ ترمیمی قانون کا مقدمہ میں تیسرا فریق بنانے کی تحریک پر اُنہیں سلام پیش کرتے ہوئے مشعل بیکلے نے ایسا کر کے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے عہدا برا ہونے کی کوشش کی ہے۔
صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر نازی طرز کے قوانین کے نفاذ سے جو طوفان اُٹھے گا اُس کو قابو کرنا کرونا وبا سے زیادہ مشکل ہو گا۔ دنیا یہ تصور کر سکتی ہے کہ بھارتی اقدامات کے نتیجہ میں لاکھوں مہاجرین زمینی اور بحر ئی راستوں سے ایشیا پیسیفک، یورپ اور شمالی امریکہ کے خطوں میں داخل ہوں گے کیونکہ وہ ان خطوں میں بھارت کے مقابلہ میں زیادہ محفوظ خیال کریں گے۔
Comments are closed.