اسلام آباد:کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر و پاکستان شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے عالمی رہنماوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں سیاسی اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے نمٹنے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ محمود احمد ساغر نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نام ایک مشترکہ مکتوب میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔”بھارتی فوجیوں کی طرف سے جعلی مقابلوں،نام نہاد محاصروں اور تلاشی کارروائیوں کے دوران معصوم کشمیریوں خاص کرپڑھے لکھے نوجوانوں کو بے رحمی سے قتل کیا جا رہا ہے” انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ منظم نسل کشی کے مترادف ہے۔بھارت کی آبادکار نوآبادیاتی پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، “کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حلقہ اور نتخابی حدبندیوں کو از سر نوترتیب دینے جیسے کشمیری مخالف قوانین کی ایک کے بعدایک واقعات کے نفاذ نے کشمیری عوام میں عدم تحفظ کا خوف پیدا کیا ہے”۔ان کا کہنا تھا کہ ان قوانین کا مقصد خطے کی آبادی کو تبدیل کرنا اور مقامی باشندوں کو ان کے وسائل، ملازمتوں، شناخت، ثقافت، زمین اور سب سے بڑھ کر ان کے حق خودارادیت سے محروم کرنا ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ اپنی قراردادوں میں دےچکی ہے۔
محمود احمد ساغر نے ان قوانین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی رہنماوں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مقامی آبادی کی جگہ غیر ریاستی آبادکاروں کی ایک نئی آبادی کے ساتھ بھارت کی آبادکاری کی استعماری مہم کا موثر نوٹس لیں۔بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی ا ور غیر آئینی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر نے کہا، “یہ اقدامات کشمیری عوام کی سیاسی، ثقافتی اور قومی شناخت کو مٹانے کی ایک گہری سازش تھی۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کوشش کی گئی ہے اور یوں خطے کو غیر یقینی کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں آزادی صحافت اور اظہار رائے کا گلہ گھونٹنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا، “سیاسی کارکنوں، صحافیوں،انسانی حقوق کے گروپوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کو جبر، دھمکیوں اور ہراساں کرنا بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی کا خلاصہ ہے۔ نظربندوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے مشترکہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں کشمیری جن میں آزادی کے حامی رہنما، سماجی کارکن، وکلا اور تاجر شامل ہیں جنہیں 5 اگست 2019 سے پہلے اور اس کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، بھارتی جیلوں میں مسلسل سڑ رہے ہیں۔انہوں نے عالمی رہنماوں پر زور دیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارتی حکومت پر اثر انداز ہوں جو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب تمام تنازعات کی ماں ہے۔
Comments are closed.