سرینگر: غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کُل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت کی فسطائی حکومت ڈومیسائل قانون جیسے نو آبادیاتی قوانین کے ذریعے جموں و کشمیر کو اس کی منفرد ثقافت اور شناخت سے محروم کرنے کیلئے ہر گھناؤنا ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس نے آج سرینگر میں جنرل سکریٹری مولوی بشیر احمد کی سربراہی میں ایک اجلاس میں کہا ہے کہ بھارت نے فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں سے ان کی زمینیں ، حقوق اور وسائل چھین لئے ہیں۔ کشمیریوں کو مسلسل بدترین سماجی اور جسمانی اذیتوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور والدین کو اپنے شہید بیٹوں کی تجہیز و تدفین کی اجازت تک نہیں دی جاتی جبکہ جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر نوجوانوں کے خلاف مقدمات درج کر کے ان کی املاک ضبط کر لی جاتی ہیں۔
حریت رہنماءشبیر احمد ڈار اور انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے سرینگر میں اپنے بیانات میں کہا ہے کہ بھارت نے جموں وکشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے جیسے مذموم منصوبے کی تکمیل کیلئے گزشتہ سال اپنے آئین میں ترمیم کی۔ ادھرکشمیری تاجروں اور دکانداروں نے ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی قابض انتظامیہ کے مظالم کےخلاف خونیسہ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کے ایم ایس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے کولگام اور رام بن کے اضلاع سے 5 نوجوانوں کو گرفتار کرلیاہے۔ فوجیوں نے آج مسلسل تیسرے دن بھی کپواڑہ اور بڈگام کے اضلاع میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں جاری رکھیں۔ قابض انتظامیہ نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کے دو اضلاع کے سوا تمام اضلاع میں 4 جی انٹرنیٹ سروس پر پابندی میں30 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔
Comments are closed.