مودی سرکارنے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں تیز کردیں

سری نگر: فاشسٹ مودی سرکار نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نیا اراضی قانون نافذ کیے جانے کے محض چندروز بعد قابض حکام نے محکمہ صنعت و تجارت کو 2 لاکھ40 ہزارکنال اراضی منتقل کردی ہے۔ یہ اراضی بھارتی صنعتی اداروں کو سرمایہ کاری کے مقاصد کے لئے دی جائے گی۔

کم از کم 65 بڑے بھارتی صنعتی ادارے اپنے یونٹ قائم کرنے کے لئے مقبوضہ علاقے میں قابض حکام کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں۔ موجودہ صنعتی یونٹوں کو توسیع دینے کے ساتھ ساتھ نہ صرف جموں اور سری نگر بلکہ دیگر اضلاع میں بھی نئی صنعتوں کا قیام عمل میں لائے جائے گا۔

بھارتی حکومت نے پانچ اگست 2019کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ علاقے میں سرماریہ کاری کیلئے4لاکھ 80ہزار کنال اراضی کے حصول کا ہدف رکھا ہے۔ قابض حکام نے وادی کشمیر کے سری نگر ، بارہمولہ ، بڈگام ، پلوامہ اور اسلام آباد کے اضلاع کے علاوہ جموں ، کٹھوعہ ، ادھمپور ، سامبا، راجوری اور پونچھ اضلاع کے محکمہ صنعت و تجارت کو 2لاکھ40 ہزار کنال اراضی منتقل کردی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ زمین بھارتی صنعت کاروں کو منتقل کردی جائے گی، ان کا کہنا ہےکہ سرمایہ کاری کی آڑمیں بھارتی شہریوں کو مقبوضہ علاقے میں لایا جائے گا جنہیں بعد ازاں مستقل بنیادوں پر یہاں آباد کیا جائے گا ۔ ان تمام مذموم بھارتی اقدامات کا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

Comments are closed.