امیر جماعت ا سلامی آزادکشمیر اور گلگت بلتسان ڈاکٹرخالد محمود خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا کوئی بھی فیصلہ ریاستی وحدت ، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے منافی عمل ہوگا۔ بہترین حل یہی ہے کہ اس خطے کے عوا م کو آزادکشمیر کے طرز کا حکومتی نطام دیاجائے تاکہ وہاں کے عوام کا احساس محرومی دور ہو سکے اور ریاست جموں و کشمیر کی وحدت پر بھی کوئی آنچ نہ آئے۔
ڈاکٹر خالد محمود نے کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے انہیں ایک باوقار اور با اختیار نظام حکومت ملنا چاہیے ۔جماعت اسلامی کا شروع دن سے واضح اور دوٹوک موقف ہے کہ مسلہ کشمیر کی آئینی و قانونی حیثیت متاثر کیے بغیر گلگت بلستان کے عوام کو حقوق دئیے جائیں۔ انہوں کے کہاکہ جماعت اسلامی آج بھی اس اصول پر قائم ہیں لیکن پاکستان کے حکمرانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ گلگت بلتسان کو صوبہ بنانے سے پاکستان کا اقوام عالم میں کشمیر کے و کیل کی حیثیت سے موقف نہ صرف کمزور ہوگا بلکہ اس سے کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
ڈاکٹر خالد محمود نے اس اندیشے کا بھی اظہار کیا حکومت پاکستان کے کسی بھی ایسے فیصلے کو بھارت عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بھرپور پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کرے گا۔ حکومت پاکستان اور ریاستی ادارے اپنے ممکنہ فیصلے پر نظر ثانی کریں اور کوئی بھی ایسا حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے مسلہ کشمیر پر اس کے تباہ کن اثرات کا بغور جائزہ لیاجائے ۔
Comments are closed.