اسلام آباد: فرانس کے معروف اور سرکردہ اخبار” لی فگارو “نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھولی بسری جنت قرار ددیتے ہوئے اس کے حسن و جمال اور بحثییت مجموعی یہاں رواں دواں آبشاروں،جھیلوں،کوہساروں اور بستیوں کو اپنی باہنوں میں لیے جنگلوں کی خوب تعریف تو کی ہے لیکن وہیں صدیوں سے بھارتی بربریت اور دہشت گردی کے شکار کشمیری عوام کو یہاں تعینات دس لاکھ کے قریب مسلح بھارتی فوجیوں کی طرف سے جن بے پناہ مصاب و مشکلات کا سامنا ہے انہیں نظر انداز کیا ہے۔اخبار نے یہ بھی نہیں لکھا کہ بھارتی فوجیوں نے صرف گزشتہ برس2023 میں اپنی بربریت اور ظالمانہ کاروائیوں میں 248 بے گناہ کشمیری شہید کیے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ریاست جموں وکشمیر بالخصوص مقبوضہ وادی کشمیر کو جنت ارضی کہا جاتا ہے لیکن اس جنت ارضی کو بھارتی فوجیوں نے عملا جہنم میں تبدیل کیا ہے۔جس کا اندزاہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ برس محاصرے اور تلاشی کی کم از کم 260کارروائیاں کی ہیں،248کشمیری شہید کیے ، بڑی تعداد میں لوگوں کی جائیداد واملاک اور دوسری تعمیرات کو تباہ اورتوڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔یہ بھارتی دہشت گردی کا ہی نتیجہ ہے کہ سفاک بھارتی فوجیوں نے 1989سے لیکر اب تک ایک لاکھ کے لگ بھگ کشمیری شہید جبکہ 10ہزار لاپتہ کیے، سینکڑوں خواتین کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔مقبوضہ جموں وکشمیر کے طول وعرض میں ہزاروں گمنام قبریں اور ان قبروں میں اجتماعی طور پر مدفون ہزاروں افراد بھارتی دہشت گردی کی جیتی جاگتی مثال ہے،جنہیں گرفتار اور اغوا کرنے کے بعد دوراں حراست لاپتہ کیا گیا،اور پھر فرضی جھڑپوں اور عقوبت خانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بناکر شہید کرنے کے بعد ان گمنام قبروں میں اجتماعی طور پر دفن کیا گیا۔فرانسیسی اخبار کی رپورٹ میں بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے آئے روزکشمیری عوام کے گھروں ، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطی کا ذکر تک بھی نہیں ہے، یوں فرانسیسی اخبار نے بھارت کے یہ تمام مظالم اور ریاستی دہشت گردی کو نظر انداز کر کے اپنی رپورٹ کی اہمیت نہ صرف خود ہی گھٹا دی ہے،بلکہ مظلوم کشمیری عوام کی نظروں میں خود کو گرایا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ کسی غیر ملکی اخبار نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو زمین پر جنت قرار دیا ہو،چند برس قبل یورپی کمیشن کے سربراہ جان کشنہن کی سربراہی میں ایک وفد نے مقبوضہ جموں وکشمیر کا دورہ مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ میں جہاں مقبوضہ جموں وکشمیر کو ایک خوبصورت جنت قرار دیا تھا وہیں بھارتی مظالم کی تشریح کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ایک خوبصورت جیل بھی قرار دیا تھا۔جہاں قدم قدم پر بھارتی فوجی بندوقیں تانے کھڑے کشمیری عوام کو گھور ہے ہیں۔
مغل بادشاہ جہانگیر نے برسوں پہلے مقبوضہ جموں وکشمیر کے بارے میں کچھ یوں کہا۔۔
“اگر فردوس بروئے زمین است۔۔
ہمیں است و ہمیں است، و ہمیں است”
یعنی اگر دنیا میں کہیں جنت ہے تو یہیں ہے یہیں ہے اور یہیں ہے،مگر آج یہ جنت جنت نہیں بلکہ ایک بڑے قید خانے اور جہنم میں تبدیل کی جاچکی ہے اور یہاں کے رہنے والے اس قید خانے میں پنجرے میں بند اس پرندے کی مانند ہے جو پھڑ پھڑا تو رہا ہے ۔البتہ پوری دنیا پنجرے میں بند اس پرندے کا پھڑپھڑانا دیکھ تو ر ہی ہے مگراس سے آزاد کرانے کیلئے پنجرے کو کھول نہیں پارہی ہے۔ خاص کر 1989 کے بعد تو بھارتی حکمرانوں نے فوجی یلغار سے مقبوضہ جموں وکشمیر کو تہس نہس کر ڈالا ہے۔یہاں روزانہ کی بنیاد پر فوجی آپریشن،کریک ڈاون،چھاپوں،خانہ تلاشیوں اور محاصروں نے نہ صرف مقبوضہ جموں وکشمیر کے حسن و جمال کو گہنا دیا ہے بلکہ اہل کشمیر سے وہ تمام خوشیاں اور رعنائیاں چھین لیں جو کبھی ان کے چہروں سے عیاں ہوا کرتی تھیں۔ یہاں کے ہرے بھرے کھیت و کھلیاں،سرسبز جنگلات، وسیع و عریض میدان ،نہریں ،بلند و بالا آبشار اور تاحد نظر یہاں کے گلیشر بھی بھارتی درندگی اور بربریت پر ماتم کنان ہیں۔وہ کون سی جگہ اور مقام نہیں جہاں بھارتی درندوں نے کشمیریوں کا خون نہ بہایا ہو ۔یوں معصوم کشمیریوں کے خون نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے ذرے ذرے کو سینچا ہے۔
آج بھی سفاک بھارتی فوجیوں نے کشمیری عوام کو دہشت زدہ کرنے کیلئے مقبوضہ جموں وکشمیر کے طول وعرض میں محاصروں،چھاپوں،خانہ تلاشیوں اور بربریت میں شدت لائی ہے۔بھارتی فوجیوں نے صوبہ جموں کے راجوری، پونچھ اور دیگر اضلاع میں بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن اور محاصرے شروع کررکھے ہیں۔دنیا کے سب سے بڑے فوجی خطے یعنی مقبوضہ جموں و کشمیر میں چھاپے،کریک ڈاون اور دیگر فوجی کاروائیاں معمول بن چکی ہیں۔نام نہاد تلاشی آپریشنوں ،محاصروں اور کریک ڈاون کے دوران جدوجہد آزادی میں مصروف عمل کشمیری عوام کوآئے دن ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجی آپریشن اورنام نہاد کریک ڈاون کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔بھارتی فوجی معصوم کشمیریوں کو مارنے اور محکوم بنانے کیلئے کریک ڈاون، محاصروں اورچھاپوں کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔وردی پوش اور دہشت گرد بھارتی فوجی خوفناک تلاشی آپریشنوں کے دوران کشمیری خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشتے۔انہیں بھی اپنی بربریت اور دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہیں۔جس کا عملی مظاہرہ 21اور22دسمبر 2023 میں ٹوپا پیر بفلیاز پونچھ میں دیکھا گیا ہے جہاں بھارتی فوجیوں نے مجاہدین کے ہاتھوں اپنے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کے انتقام میں نہ صرف تین معصوم نوجوانوں محمد شہزاد،محفوظ حسین اور شوکت احمد کو دوران حراست شہید بلکہ درجنوں افراد کی ہڈی پسلی ایک کردی،جن میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں بھارتی ا فواج جس سے ہندو انتہا پسندوں پر مشتمل ولیج ڈیفنس گارڈز( VDG) کے علاوہ سراغ رساں کتوں کی مدد بھی حاصل ہے 21دسمبر 2023سے راجوری اور پونچھ اضلاع کے مختلف علاقوں میں نام نہاد مشکوک نقل و حرکت کے نام پر کارروائیاں کررہی ہے۔تلاشی آپریشن کے دوران بھارتی فوجی اہلکار گھروں میں گھس کرمکینوں کو ہراساں کرنے کے علاوہ ان سے کہتے ہیں کہ وہ آزادی پسند لوگوں کے خلاف بھارتی فوجیوں کیلئے مخبر بن کر کام کریں ورنہ ان پر تشدد کیاجائے گا ۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں پرتشدد محاصروں اور تلاشی کاروائیوں کے دوران بھارتی سفاک اور درندوں کے ہاتھوں رہائشی مکانات اور دوسری تعمیرات کو باقاعدگی سے تباہ کیا جاتا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جاری تلاشی آپریشن آزادی کی آواز کو خاموش کرانے کی انتقامی پالیسی کے سوا کچھ نہیں ہے۔کشمیری عوام کے خلاف مودی حکومت کے وحشیانہ اقدامات مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پہلے سے سنگین صورتحال کو مزید گھمبیر بنانے کا باعث بن رہے ہیں۔البتہ بھارتی فوجی کاروائیاں، پرتشددچھاپے، گرفتاریاں اور جائیداد و املاک کی تباہی کشمیری عوام کو محکوم بنانے کیلئے مودی حکومت کی مایوسی اور بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتی ہیں۔
نازیوں سے متاثرہ RSS کی حمایت یافتہ مودی حکومت کشمیری عوام کے ہر حق کو نظر انداز کر ر ہی ہے ۔اب تو بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں خطے کے وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بجلی کے شدید بحران کے باوجود یہاں پیدا ہونے والی بجلی بھارتی ریاست راجستھان کو فراہم کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل بھی دی ہے۔ ریتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن لمیٹڈ نے جوبھارتی ہائیدوالیکٹرک پاورکارپوریشن اور جموں و کشمیر اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا ایک مشترکہ منصوبہ ہے ، راجستھان کی ارجا وکاس اینڈ آئی ٹی سروسز لمیٹڈ کو بجلی فروخت کرنے کے معاہدے کو حتمی شکل دی ہے۔یہ معاہدہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے ضلع کشتواڑ میں 850میگاواٹ کے ریتلے پن بجلی منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی کی خریداری سے متعلق ہے۔یہ معاہدہ منصوبے سے پیداہونے والی بجلی کی تاریخ سے 40برس تک نافذالعمل ہوگا۔معاہدے پر دستخط 3جنوری 2024میں بھارتی شہر جے پور میں ہوئے۔تاہم بجلی خریداری کے اس معاہدے سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی علاقائی جماعتوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے کیونکہ علاقے کے لوگوں کو اس وقت بجلی کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ریتلے پاور پروجیکٹ سے راجستھان کو بجلی فراہم کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے پہلے سے ہی بجلی کے شدید بحران سے دوچار کشمیری عوام مزید مشکلات میں گر جائیں گے۔جبکہ نیشنل کانفرنس نے معاہدے کی مدت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ یہ عام طور پر زیادہ سے زیادہ 20برس تک ہوتا ہے۔لیکن مودی حکومت نے 40برس تک معاہدہ کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ ایک قابض قوت ہی ایسا معاہدہ کرسکتی ہے۔
مودی حکومت کشمیری عوام کو ڈرانے ودھمکانے کیلئے ان کی جائیدادیں ضبط کر رہی ہے۔جبکہ قابض بھارتی حکام من گھڑت الزامات پر کشمیری مسلمان ملازمین کو ملازمتوں سے برطرف کر رہے ہیں۔کشمیری ملازمین کی غیر منصفانہ برطرفی کشمیری مسلمانوں کو سرکاری خدمات سے پاک کرنے کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔یوں کشمیری مسلمانوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں سزا دی جا رہی ہے۔گوکہ انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیمیں اپنی متعدد پورٹس میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویز ی شکل دے چکی ہیں،مگر بھات ٹس سے مس نہیں ہورہا۔بھارت حق خودارادیت کی جدوجہد میں مصروف کشمیری عوام کو سزا دینے کیلئے ریاستی دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا براہ راست تعلق دہائیوں پرانے حل طلب تنازعہ کشمیر سے ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی ضمیر کیلئے چیلنج ہیں۔بین الاقوامی برادری کا فرض ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب پر بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں کشمیری عوام کو بھارتی جارحیت اور ریاستی دہشت گردی سے بچانے کیلئے عملی اقدامات کریں۔کشمیری عوام تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے اپنی جدوجہد آزادی کو آگے بڑھانے اور اس سے منطقی انجام تک پہنچانے میں پرعزم ہیں۔عالمی برادری کشمیری عوام کو بھارتی ریاستی دہشت گردی اور جارحیت سے نجات دلانے کیلئے اب بیدار ہو جائے۔
Comments are closed.