بھارت قبرستان کی خاموشی کو امن کا نام دے رہا ہے، نذیر احمد قریشی

لندن :کشمیر گلوبل کمپین کے چیئرمین اور ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے بانی رہنما نذیر احمد قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے جہاں ایک طرف اپنی دس لاکھ فوجی قوت کے ذریعے پورے مقبوضہ جموں وکشمیر میں قبرستان کی خاموشی اختیار کی ہے وہیں دوسری جانب تحریک آزادی کشمیر کیساتھ وابستہ افراد اور بھارتی جیلوں و عقوبت خانوں میں مقید رہنماوں کے گھروں پر روزانہ کی بنیاد پر چھاپے مودی اور اس کے حواریوں کی واضح بوکھلاہٹ ہے ،جس کی عالمی سطح پر نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔

لندن سے جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں نذیر احمد قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی حکمران مقبوضہ جموں وکشمیر میں قبرستان کی خاموشی کو امن کا نام دیتے ہیں،حالانکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ 05 اگست 2019 کے بعد کشمیری عوام پر ظالمانہ فوجی محاصرہ مسلط کیا جاچکا ہے۔یہ امن نہیں بلکہ فوجی جبر و استبداد کی بنیاد پر اختیار کرائی گئی خاموشی ہے۔جبکہ ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے تمام اقدامات کیے گئے ہیں اور ان کاروائیوں میں بڑی شدت کیساتھ اضافہ بھی کیا گیا ہے۔اب آزادی پسند افراد اور تحریک آزادی کے رہنماوں کے گھروں پر ہرروز چھاپے مارے جاتے ہیں۔ان سے بندوق کے بل پر تحریک آزادی سے دستبرداری کرانے کے اعلانات بھی کرائے جاتے ہیں اس کے علاوہ جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کو بطور خاص نشانے پر رکھا گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے مختلف اضلاع میں چند روز میں جماعت اسلامی کیساتھ وابستہ 160 افراد کے گھروں پر درجنوں بار چھاپے مارے گئے۔نہ صرف مکینوں پر تشدد اور قیمتی سامان لوٹا جاتا ہے بلکہ خواتین کیساتھ ناروا سلوک اور ان کی بے حرمتی بھی کی جاتی ہے۔ جماعت کے درجنوں افراد کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جاچکی ہے۔ ان ظالمانہ اقدامات کا مقصد جماعت اسلامی کو تحریک آزادی کیساتھ بھرپور وابستگی کی سزا دینا اور اس کے عزم کو کمزور کرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں نے حال ہی میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ فرنٹ کا قیام عمل میں لاکر ایک اور اخوان کی بنیاد رکھی ہے۔ اب جماعت کو نشانے پر رکھنا اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ جماعت اسلامی کے خلاف انتقامی کاروائیاں مذکورہ فرنٹ کی ایما پر ہی کی جارہی ہیں جو قابل مذمت کیساتھ ساتھ باعث افسوس بھی ہیں۔نذیر احمد قریشی نے بھارتی حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی اور ضد ترک کرکے بامعنی مذاکرات کے ذریعے طویل عرصے سے حل طلب مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کریں تاکہ یہ خطہ بھی امن و استحکام کا گہوارہ بن سکے۔انہوں نے اس سلسلے میں عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ تسلیم شدہ مسئلہ کشمیر پر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں جو آج بھی اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود اور اس پر ادارے کی قراردادیں عملدر آمد کی منتظر ہیں تاکہ کشمیری عوام بھی اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرسکیں۔

Comments are closed.