غیر قانونی طورپربھارت کے زیرتسلط جموں وکشمیر کے لوگ اپنی سرزمین پربھارتی قبضے کو چیلنج کرنے کی پاداش میں گزشتہ 73برس سے زائد عر صے سے بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے عالمی برادری کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ حتیٰ کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جو دنیا کاسب سے اہم ادارہ ہے بھی کئی عشرے قبل منظورکی گئی کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کرا سکی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 05 جنوری 1949 کو ایک اہم قرار داد منظور کی تھی جس میں جموں وکشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا گیا تھا۔ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اوردنیا بھر میں بسنے والے کشمیری ہر برس پانچ جنوری کو یوم حق خود ارادیت کے طور پر مناتے ہیں تاکہ عالمی برادری کو یہ یاد دلایا جسکے کہ اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قراردادوںپر سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا ۔
بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو سری نگر میں اپنی فوجیں اتار کر کشمیریوں کی امنگوں کے بر عکس جموں و کشمیر پر غیرقانونی طور پر قبضہ جما لیا تھا جس کے نتیجے میں تنازعہ کشمیر پیدا ہوا ۔ جموں وکشمیر پر یہ بھارتی حملہ تقسیم ہندکے اس منصوبے کی سنگین خلاف ورزی تھا جس کے نتیجے میں اگست 1947 میں برطانیہ کی ہندوستانی نوآبادی کالونی کو دو خودمختار ریاستوں ،پاکستان اور ہندوستان میں تقسیم کیا گیا تھا۔
بھارت ہندو اکثریتی علاقوں پر مشتمل تھا جبکہ پاکستان مغربی صوبوں کے مسلم اکثریتی علاقوں اور مشرقی بنگال پر مشتمل تھا ۔ تقسیم ہندکے فارمولے کے تحت اس وقت کی شاہی ریاستوں کو پاکستان یا بھارت میںسے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرنے کا حق دیا گیا تھا۔87 فیصد کی بھاری مسلمان آبادی والی جموں و کشمیرکی شاہی رےاست کا پاکستان میں شامل ہونے کا قدرتی امکان تھا لیکن بد قسمتی سے بھارتی حملے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوسکا۔
جموں وکشمیر کے عوام نے اپنی سرزمین پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خلاف سخت مزاحمت کی اوراسے بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کے لئے ایک عوامی تحریک شروع کی۔ کشمیریوں کی مزاحمت نے بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عالمی برادری کی مدد لینے پر مجبور کیا۔ اس نے اپنی مسلح افواج کی ذلت آمیز شکست کا ادراک کرتے ہوئے ےکم جنوری 1948 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا دروازہ کھٹکھٹاےااور اس تنازعہ کے حل کے لئے مدد طلب کی۔ عالمی ادارے نے متعدد قرار دادویں پاس کیںجن میں تنازعہ کشمیر کو پرامن طریقے سے حل کرنے پرزور دیا گیا۔ سلامتی کونسل کی جانب سے 05 جنوری 1949 کو منظور کی گئی ایک قرارداد نہایت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کافیصلہ کشمیری عالمی ادارے کی نگرانی میں ہونے والی ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔
بھارت نے سلامتی کی مذکورہ قرار داد تسلیم کر کے کشمیریوں کوانکا حق خود ارادیت دے کر تنازعہ کشمیر حل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم وہ اپنا وعدہ پورا کرنے کے بجائے کشمیریوں کو حق پر مبنی جدوجہد ترک کرنے پر مجبور کرنے کے لئے مقبوضہ علاقے میں ہرقسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے ۔ وہ بڑی ڈھٹائی سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیکر دنیا کو مقبوضہ علاقے کی ابتر صورتحال اور تنازعہ کشمیر کے بارے میں گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے05 اگست 2019 کو ایک انتہائی سنگین قدم اٹھاےا اور مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے غیرقانونی اور غیر آئینی طور پر بھارت میں ضم کیا۔ اس نے اس غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے مقبوضہ علاقے کا سخت فوجی محاصرہ کیا اور مقبوضہ علاقے میں اپنی ریاستی دہشت گردی میں تیزی لائی ۔ تاہم بدترین بھارتی جبر و استبداد کشمیریوںکے جذبہ آزادی کو زیر کرنے میں ناکام رہا ہے اور وہ اپنی تحریک آزادی کو ہر قیمت پر اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ نے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان سمیت متعدد بین الاقوامی تنازعات کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن وہ کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پورا کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے عوام کو مسلسل مصائب کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی سے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظالمانہ اقدامات کو جاری رکھنے کی شہ ملی ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیریوں کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے بچانے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کی خاطر مسئلہ کشمیر کے اپنی قراردادوں کے مطابق حل کے لئے عملی اقدامات کرے۔ عالمی ادارے کو خطے کو تباہی سے بچانے کے لئے جلد از جلد اپنی ذمہ داری نبھانا ہوگی کیونکہ کشمیر دو جوہری طاقتوں پاکستان اور بھارت کی درمیان ایک بنےادی تنازعہ ہے ۔
Comments are closed.