بھارت کو بے نقاب،مسئلہ کشمیرمیڈیا کے محاذ پراجاگر کرنا ناگزیر ہے،حریت کانفرنس

رپورٹ: محمد شہباز

کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے ریاست کے تینوں خطوں مقبوضہ جموں وکشمیر’ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ زمینی صورتحال اور بھارت کی جانب سے ریاستی اسمبلی کیلئے کرائے جانے والے ڈھونگ انتخابات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ہے۔تفصیلات کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے اسلام آباد میں اپنے صدر دفتر میں صحافیوں کیساتھ ایک طویل غیر رسمی سیشن کا انعقاد کیا ،جس میں ریاست کی تینوں اکائیوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔جن میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کیساتھ وابستہ صحافی شامل ہیں ۔

غیر رسمی سیشن کا آغاز حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ پرویز احمد نے اپنے افتتاحی کلمات سے کیا جبکہ سینئر حریت رہنما محمد فاروق رحمانی نے اس کے بعد سیشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارتی حکمرانوں کی جانب سے کرائے جانے والے ریاستی اسمبلی انتخابات سے متعلق صحافیوں کو تفصیلات سے آگاہ کیا ۔دونوں رہنماوں کا کہنا تھا کہ بھارت کا کارپوریٹ میڈیا جو کہ بھارتی حکومت کی جانب سے خریدا جاچکا ہے مقبوضہ جموں وکشمیر کی حقیقی زمینی صورتحال کو باہر نہیں آنے دے رہا ۔بھارتی میڈیا اپنی من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔البتہ عالمی برادری اس ساری صورتحال سے آگاہ اور بھارتی اقدامات پر اس کی نظر ہے اور کوئی چیز اس کی نظروں سے اوجھل نہیں ہے۔ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کا مین سٹریم پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھارتی میڈیا کی جھوٹی خبروں اور رپورٹنگ کا پردہ چاک کرے ‘باالخصوص پرائم ٹائم میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور جگہ دینا ناگزیر ضرورت بن چکی ہے اور اس سلسلے میں صحافی جو کسی بھی معاشرے کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں اپنا کردار ادا کریں۔

حریت قائدین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ گوکہ ہم میڈیا کے محاذ پر وہ کچھ حاصل نہیں کرپاتے جو ہمیں کرنا چاہیے البتہ اب ہم نے سوشل میڈیا پر بھرپور توجہ مبذول کی ہے جبکہ اس مقصد کے حصول کیلئے ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس جہاں تحریک آزادی کشمیر کی نمائندگی کرتی ہے وہیں قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ کی حامل بھی ہے البتہ ہم ان قربانیوں کو ادارہ جاتی سطح پر منوا نہیں سکے، جو کہ بدقسمتی کا امر ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اور میڈیا کیساتھ وابستہ افراد کا فرض ہے کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار جاندار اور بھرپور انداز میں نبھائیں۔ایڈوکیٹ پرویز نے کہا کہ حریت کانفرنس کی نئے عہدیداروں نے جہاں آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں سے از سرنو تحریک آزادی کو منظم کرنے میں پروگرامات کا آغاز کیا ہے وہیں بہت جلد گلگت بلتستان میں بھی بھرپور انداز میں مہم شروع کی جائے گی تاکہ ریاست کے تینوں خطوں میں تحریک آزادی کو مربوط اور منظم کیا جائے۔غیر رسمی سیشن میں سوال و جواب کی نشست بھی رکھی گئی تھی جبکہ صحافیوں کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو ذرائع ابلاغ کے محاذ پر بہتر انداز میں اجاگر کرنے کی تجاویز کو سراہنے کیساتھ ساتھ مستقبل میں بھی ایسی نشستوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا۔

حریت قائدین نے یہ بھی کہا کہ چونکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں پوری آزادی پسند قیادت حتی کہ خواتین بھی بھارتی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں لہذا ان کیساتھ روابط میں سخت دشواریوں کا سامنا ہے اب جبکہ مقید قیادت کیساتھ روابط بحال ہوچکے ہیں تو حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ 16 ستمبر کو ایک بھرپور پریس کانفرنس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کے ڈھونگ انتخابات کو بے نقاب اور اپنا بیانیہ پیش کرکے عالمی برادری کو اصل زمینی حقائق سے آگاہ کرے گی۔حریت قائدین نے مسئلہ کشمیر کو ابلاغی محاذ پر اجاگر کرنے کے سلسلے میں کشمیر میڈیا سروس  کے کام اور ادارے کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل الاسلام کے کردار باالخصوص 05 اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد جنگی بنیادوں پر مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھنے کے ان کردار کو سراہا ہے۔ غیر رسمی پریس بریفنگ میں کشمیر جرنلسٹس فورم کے سربراہ راجہ خاور نواز ‘ یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن “یکجا “کے صدر عبدالطیف ڈار اور کشمیر بیٹ رپوٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ اصغر حیات کے علاوہ دوسرے حریت رہنما بھی شریک تھے۔

Comments are closed.