مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر پابندیاں،صحافتی حلقوں کی سخت مذمت

رپورٹ:نعیم الاسد

اسلام آباد۔ معروف صحافیوں، ماہرین تعلیم اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے   بھارت کےغیرقانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں معلومات کی ناکہ بندی  کے خاتمہ کےلئے مربوط اورجامع میڈیا مہم  پر زور دیا ہے۔انسٹی ٹیوٹ فار ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز  کے زیر اہتمام یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے تعاون سے اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا،سیمینار کا موضوع’’ 5  اگست 2019 کے بعد ۔ ناقابل بیان مصائب،ان سنی آوازیں اور میڈیا بلیک آؤٹ:مستقبل کا لائحہ عمل‘‘ تھا۔اس موقع پر ایک جامع پانچ نکاتی میڈیا ایکشن پلان میں محفوظ میڈیا کوآرڈینیشن نیٹ ورک کے قیام کا خاکہ پیش کیا گیاجس میں   بین الاقوامی صحافیوں، ڈیجیٹل کارکنوں، اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ بہتر تعاون،  ماہانہ اعدادوشمارپرمبنی کمپین کا آغاز،  کشمیر پر ڈیجیٹل آرکائیو کی تشکیل اور درخواستوں اور بین الاقوامی گزارشات کے ذریعے قانونی وکالت کے ساتھ میڈیا کی کوششوں کی صف بندی شامل ہے۔ تقریب کے مقررین نے 5 اگست 2019 کو بھارت کی طرف سے آرٹیکل 370 اور 35A کی یکطرفہ
تنسیخ کے بعدغیرقانونی بھارتی زیرتسلط جموںوکشمیر میں پریس کی آزادی  سلب کرنے کے خطرناک اقدامات کو اجاگرکیا گیا۔
اس موقع پر ڈائریکٹر آئی ڈی ڈی ڈی ایس ڈاکٹر ولید رسول نے کشمیر میں میڈیا  ماحول کو’’انجینئرڈ خاموشی‘‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں  صرف ریاستی  اور منظور شدہ  بیانیہ ہی باقی ہے۔  1947 سےقبل کے ڈوگرہ دور کے ساتھ موجودہ حالات کا تقابل کرتے ہوئے انہوں نے پاکستانی اور غیرملکی  میڈیا پر زور دیا کہ وہ اپنے ہی  گھر میں قید خاموش کشمیریوں کے لیےاپنی آواز بلند کریں ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے یکجا کے  صدرڈاکٹر محمد اشرف وانی نے کہا کہ  مقبوضہ جموں وکشمیر میں میڈیا پہلے سے ہی محدود تھا لیکن اب وادی کشمیر محدود میڈیا کے بجائے  مکمل بلیک آؤٹ میں تبدیل ہو چکی ہے، جہاں آزاد صحافت کو جرم قرار دیا جاتا ہے اور سچ بولنے کو انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت سزا دی جاتی ہے۔
سچ  نیوز کے ڈائریکٹر حنیف قمر نے اس بات پر زور دیا کہ اثر و رسوخ یا پروپیگنڈے کے آلے کے طور پرکام کے بجائے  میڈیا کو عوام کی بھلائی کی خدمت کرنے والے ایک آزاد ادارے کے طور پر کام کرنا چاہیے۔  ڈائریکٹر نیوز جی ٹی وی سید قیوم بخاری نے ایک مضبوط جوابی بیانیہ  کی تشکیل  میں سوشل اور نیشنل میڈیا کے کردار پر زور ۔۔دیتےہوئے بھارتی  میڈیا کی مسلسل نگرانی پر زور دیا۔ڈیلی کشمیر ٹائمز کے ایڈیٹر عابد عباسی نے کشمیر کی کوریج کو اجاگر کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی
دستاویزات کے ذریعے بھارتی بیانیے کا مقابلہ کرنے کے لیے نیشنل میڈیا پالیسی کا مطالبہ کیا۔
پی ٹی وی نیوز کے تجزیہ کار ڈاکٹر سجاد بخاری نے ڈیجیٹل ٹولز کے کم استعمال کی طرف اشارہ کیاجومسئلہ کشمیر کی موثر پیش کش میں رکاوٹ ہے۔ سینئر ماہر تعلیم ڈاکٹر اویس بن وصی نے اصطلاحات اور موثر ابلاغ پر مرکوز صحافیوں کے تربیتی پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا یے. سینئر صحافی صفدر گردیزی نے عالمی  برادری کو متوجہ کرنے کے لیے مسئلہ کشمیر کو انسان بنیادوں پر تشکیل دینے پر زور دیا۔ سٹیٹ ویوز کے مینیجنگ ایڈیٹر کاشف میر نے ایک سنٹرلائزڈ کشمیر ڈیٹا سنٹر کے قیام کی تجویز پیش کی تاکہ معتبر، متواتر رپورٹس کی تیاری اور میڈیا کی کارکردگی  کو بہتر بنایا جا سکے۔چیف ایڈیٹر دی ڈیسٹینیشن مدثر چوہدری نے کشمیر کے لیے مہم کو مضبوط بنانے کے لیے روایتی اور سوشل
میڈیا  کو متحرک کرنے پر زور دیا۔
 سینئر تجزیہ کار خواجہ متین نے ایک مشترکہ میڈیا فورم کی تشکیل کی وکالت کی اور اختراعی اور اثر انگیز صحافت کی معاونت کےلیے استعداد کار میں اضافہ کا مطالبہ کیا
سینئر صحافی زاہد منیر نے موثر مواد کی تخلیق کے لیے جدید فارمیٹس، ڈیجیٹل ٹولز اور متنوع نقطہ نظر کو اپنا کر معمول کی رپورٹنگ سے آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔
سینئر صحافیوں عدنان عباسی، ارشد حسین میر، راجہ رخسار اور یاسر حسین نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ معتبر خبروں کا مواد بنیادی مسئلہ ہے، میڈیا کوریج فطری طور پر قابل اعتماد معلومات حاصل کرنے کے بعد اس کی پیروی کرے۔انہوں نے صحافیوں کے درمیان کشمیر سے متعلق معلومات کی مربوط ترسیل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم قائم کرنے پربھی  زور دیا۔

Comments are closed.