بھارت کا غاصبانہ اقدام، نئی تعمیراتی پالیسی منظور، مستقل چھاونیاں بنانے کی اجازت

ہاوسنگ پالیسی کا مقصد کشمیریوں کی مسلم شناخت اور زمین کو چھیننا ہے، سینئر حریت رہنما الطاف بٹ

سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں قابض مودی سرکار نے ایک نئی پالیسی کی منظوری دی ہے جس کے تحت کسی بھی علاقے کو” اسٹریٹجک علاقہ“ قرار دے کر بھارتی فوج بلا رکاوٹ تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں انجام دے سکتی ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حکام نے بلڈنگ آپریشنز ایکٹ 1988 اور جموں و کشمیر ڈیولپمنٹ ایکٹ 1970 میں ترمیم کی منظوری دی تاکہ کسی بھی علاقے کو ”اسٹریٹجک ایریا“ قراردیاجاسکے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس زمین پر بھارتی فوج کے کیمپ یاچھاونیاں موجود ہیں یا جن علاقوں میں وہ نئے کیمپوں یا چھاونیوں کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہو، ان علاقوں کو” اسٹریٹجک ایریاز“ قراردیا جاسکتا ہے۔ اب ایک پورے علاقے کو اسٹریٹجک ایریا قراردیاجاسکتا ہے جس پر قبضہ کرکے بھارتی فوج اور ان کے اہل خانہ کے استعمال کے لئے تیارکیا جاسکتاہے۔

قابض حکام نے جموں و کشمیر ہاوسنگ، سستے مکانات کی تعمیر ، کچی آبادیوں کی تعمیر نو اور بحالی اور ٹاون شپ پالیسی2020 پرعملدرآمد کے لئے ہاوسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی تجویز کی بھی منظوری دی۔ اس نئی پالیسی کا ہدف 2 لاکھ مکانات کی تعمیرہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اس پالیسی میں مکانات کے سات ماڈلزشامل ہیں جس میں اندرون شہر کی کچی آبادیوں کی بحالی سے لے کر ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ٹاون شپ شامل ہیں۔

کشمیرکی صورتحال پر نظررکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔حریت رہنماوں جہانگیر غنی بٹ اور الطاف احمد بٹ نے اپنے بیانات میں نئے ڈومیسائل قانون اور نئی اعلان کردہ ہاوسنگ پالیسی پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس کا مقصد کشمیریوں کی مسلم شناخت اور زمین کو چھیننا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے معاملے کے فوری حل کا مطالبہ کیا ہے۔

Comments are closed.