جی بی ٹو کے نتائج کے اعلان کے خلاف پیپلزپارٹی کی جانب سے سخت احتجاج کا سلسلہ جارہے ۔احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس سے جھڑپ ہونے کے بعد سرکاری گاڑیاں واملاک نذر آتش کردیں۔
گلگت بلتستان کے حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے مطابق ان کے امیدوار جمیل احمد نے 619 ووٹ سے کامیابی حاصل کی لیکن الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی میں پی ٹی آئی کے امیدوار فتح اللہ کوپیپلز پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں صرف 2 ووٹوں سے کامیاب قراردیا۔
پیپلز پارٹی نے نتائج ماننے سے انکا رکرتے ہوئے ایک با رپھر گنتی کا مطالبہ کیا۔ دوبارہ گنتی ہوئی تو ریٹرننگ افسر کے نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار فتح اللہ خان اس بار 96 ووٹوں سے کامیاب قرار پائے۔تحریک انصاف کے امیدوار فتح اللہ خان کو 6 ہزار880 ووٹ جبکہ پیپلز پارٹی کے جمیل احمد 6 ہزار 764 ووٹ ملے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی نےنتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے سخت احتجاج کیا، اس دوران مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئی جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے، مظاہرین نے سرکاری گاڑیاں و املاک نذر آتش کردیں۔
ترجمان بلاول بھٹو زرداری کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی امیدوار کو جتوانے کیلئے الیکشن کمیشن کا ریکارڈ تک غائب کر دیا گیا، چیف الیکشن کمشنر نے فرانزک کروانے سے قبل حلقہ دو کا رزلٹ دے کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ووٹ پیپلز پارٹی کے زیادہ ہوں اور زیادہ نشستیں پی ٹی آئی کو مل جائیں۔صطفیٰ نواز کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کا الیکشن چوری کرنے کے بعد اب تشدد پر اتر آئی ہے، گلگت بلتستان میں حالات خراب ہوئے تو اس کے ذمہ دار چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز اور وفاقی حکومت ہوں گے۔
واضح رہے گلگلت بلتستان انتخابات میں 24 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں تحریک انصاف کے 10 امیدوار کامیاب ہوئے اور 6 آزاد امیدواروں کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد یہ تعداد 16 ہوگئی ہے ، پی ٹی آئی کوایم ڈبلیو ایم کی ایک سیٹ کی حمایت بھی حاصل ہے ، یوں پی ٹی آئی واضح اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔
Comments are closed.