اسلام آباد: صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے مقبوضہ کشمیر میں عاشورہ محرم کے پرامن جلوس پر بھارتی فوج کی طرف آنسو گیس اور پیلٹ گن کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قراردیا ہے۔ صدرآزادکشمیرنے کہاکہ قابض بھارتی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے پچاس سے زیادہ عزاداروں کو زخمی اور سینکڑوں شہریوں کو گرفتار کرلیا۔
تحریک کشمیر برطانیہ اور سکاٹش ہیومن رائٹس فورم کے زیر اہتمام”نئے چیلنجز اور نئی امیدوں“ کے عنوان سے مشترکہ ویب کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت نے ایک جانب بھارتی ہندوؤں کو امرناتھ یاترا کی کھلی اجازت دے رکھی ہے جبکہ دوسری جانب مسلمانوں کو عزاداری سے روک دیا گیا۔ صدر سردار مسعود خان نے اسکاٹش ہیومن رائٹس کے شرکاء کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو دن میں مقبوضہ کشمیر میں دس نوجوان کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔
جبکہ دس ہزار کشمیری نوجوان جنہیں بھارتی فوج نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا تھا وہ لاپتہ ہیں۔ بھارتی فوج ہر روز بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر کے اور انہیں دہشت گرد قرار دے کر بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھارتی حکومت کے اعداد وشمار کے برعکس اصل صورتحال کہیں زیادہ گھمبیر اور خوفناک ہے۔
صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس سال اپریل سے لے کر اب تک بھارتی حکومت نے پانچ لاکھ سے زیادہ بھارتی ہندو شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں لاکر آباد کیا گیاہے ۔ مودی سرکا رکا ہدف ہے کہ اگلے دو تین سال میں بیس لاکھ ہندوؤں کو متنازعہ علاقے میں آباد کیا جائے گا۔ بھارتی حکومت کی آبادکاری اور نو آبادیاتی پالیسی کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ اگر تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل نہ کیا گیاتو نہ صرف بھارت اور پاکستان جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار ہو سکتے ہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیاء کے خطے کے امن وسلامتی کے لئے بھی سنگین خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے کہاکہ اس وقت مودی حکومت نے جنگ کی تین محاذ کھول رکھے ہیں۔ ایک طرف کشمیریوں کے ساتھ لڑرہی ہے ، دوسری جانب اپنے غیر ہندو شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور تیسری جانب اپنے تمام ہمسایہ ممالک کو جنگ کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ صدر آزادکشمیر نے واضح کیاکہ کشمیریوں نے اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لئے ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد کی ہے ، بھارت کا کوئی ظلم کشمیریوں کو جدوجہد آزادی ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔
ممبر پارلیمنٹ مس علیسن تھیو لیس نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے عاشورہ محرم کے پرامن جلوس پر بھارتی فوج کے حملے کی شدید مذمت کی۔ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن افضل خان نے کہا کہ ہمیں کشمیریوں کی تحریک آزادی اور حق خودارادیت کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہو گا۔
ڈاکٹر غلام نبی فائی نے اپنے خطاب میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی بھارتی کوششوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہاکہ بھارت انسانیت کے خلاف اپنے جرائم کا ا رتکاب کر رہاہے جبکہ دنیا اس کے جرائم سے آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔کانفرنس سے سکاٹش پارلیمنٹ کے رکن انس سرور، حق خودارادیت کونسل کے کوارڈینیٹر رنجیت سنگھ صرائی اور مس کلیئر بیڈ ویل نے بھی خطاب کیا۔
Comments are closed.