گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت چھیڑنے سے تحریک آزادی کشمیر کونقصان پہنچنے گا، حسن ابراہیم

صدر جموں کشمیر پیپلز پارٹی ممبر قانون ساز اسمبلی سردار حسن ابراہیم خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہے،معاہدے کراچی کے تحت عارضی بنیادوں پر اسکا انتظام و انصرام پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا، اقوامِ متحدہ کی قرارداوں کے مطابق رائے شماری کے انعقاد تک گلگت بلتستان کی موجودہ آئینی حیثیت کو چھیڑنا تحریک آزادی کشمیر کو شدید نقصان پہچانے کے مترادف ہوگا۔

سردار حسن ابراہیم نے کہاکہ گلگت بلتستان کو صوبہ بناناکسی طور پاکستان و کشمیریوں کے مفاد میں نہیں بلکہ یہ عمل بین الاقوامی طور پر مسلہ کشمیر کے حوالے سے بھی انتہائی خطرناک ہے۔حکومتِ پاکستان اِن حقائق اور کشمیریوں کی قربانیوں کو مدنظر رکھے۔گلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کو چھیڑے بغیر گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق دئیے جاہیں یہی پاکستان اور کشمیریوں کے مفاد میں ہے۔اگر حکومت پاکستان نے زمینی حقائق کے برعکس کو ئی اقدام کیا تو بالخصوص یو این چارٹر کے مطابق پاکستان کے مسلہ کشمیر پر دیرینہ موقف کو نقصان پہنچے گا۔

 صدر جموں کشمیر پیپلز پارٹی سردار حسن ابراہیم کاکہناتھاکہ جموں کشمیر پیپلز پارٹی ریاست جموں و کشمیر کی وحدت پر مکمل یقین رکھتی ہے اور حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔1947ء میں بانیِ آزاد کشمیر غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت میں یہ خطہ آزاد ہوا اور 24 اکتوبر 1947 کو آزاد حکومت کا قیام سردار محمد ابراہیم خان کا عظیم کارنامہ ہے۔ حسن ابراہیم نے واضح کیاکہ ہم تحریک اور تاریخ کے وارث ہیں اور کسی ایسے عمل کو تسلیم نہیں کریں گے جس سے آزاد کشمیر کے موجودہ سٹیٹس کو تبدیل کیا جائے ۔

  سردار حسن ابراہیم نے کہاکہ  سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت میں 19 جولائی 1947ء کو سرینگر میں  آبی  گزر کے مقام پر قراداد الحاقِ پاکستان منظور ہوئی اور کشمیریوں کی منزل کا تعین ہوا،سردار خالد ابراہیم خان نے بھی پوری سیاسی زندگی میں پاکستانیت کو مقدم رکھا لیکن اس حقیقت کے باوجود ریاست کے آئینی تشخص اور تحریک پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

Comments are closed.