اسلام آباد :مسئلہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حل کیلئے کشمیری عوام چار نسلوں سے عظیم اور لازوال قربانیاں دے رہے ہیں اور آج بھی قربانیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ان خیالات کا اظہار دربار عالیہ بساں شریف کے سجادہ نشین اور اقوام متحدہ میں پاکستان کونسل فار سوشل ویلفئیر اینڈ ہومن رائٹس کے مستقل مندوب ڈاکٹر پیر علی رضا بخاری نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے صحافیوں کی ایسوسی ایشن اوکجا کے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے بی متعلق نریندرا مودی کی آئینی دہشت گردی اپنی جگہ بھارتی سپریم کورٹ نے مودی کی بی ٹیم کا کردار ادا کیا ہے گو کہ ہمیں بھارتی عدالتی نظام پر افسوس ہے لیکن اس سے مسئلہ کشمیر کی مسلمہ متنازعہ حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ہمیں متفقہ طور پر عالمی اور مقامی سطح پر آواز بلند کرنی چاہیے۔آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سابق ممبر نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم ہمارے ساتھ ہے البتہ اب ہمیں خاموش سفارتکاری ترک کرکے جاندار کردار ادا کرنا ہے تحریک آزادی کشمیری اہل کشمیر کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر بھرمیں عوامی بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے کیونکہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد بھارتی وزیر داخلہ کا بھارتی راجیہ سبھا میں زہریلا بیان پاکستان اور آزاد کشمیر کی سالمیت کیلئے خطرہ ہے۔ہمیں بھارتی عزائم اور ارادوں کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ ان کے توڑ کی حکمت عملی بھی اپنانی ہے۔انہوں نے کہا کہ یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اہل کشمیر اپنی تاریخ ساز جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگی اس تحریک میں لاکھوں شہدا کی قربانیاں ہیں۔ہم شہدا کے مقروض ہیں اور ان قربانیوں کی حفاظت کرنا ہم پر فرض ہے۔سید علی گیلانی اور جناب اشرف صحرائی اپنی جانوں سے گزر چکے ہیں لیکن اپنے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔شبیر احمد شاہ’ محمد یاسین ملک ‘ مسرت عالم بٹ اور آسیہ انداربی سمیت پوری آزادی پسند قیادت کے علاوہ خرم پرویز ‘ سول سوسائٹی اور صحافی بھی بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہیں مگر بھارت انہیں جھکا نہیں سکا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت کو عالمی فورموں پر کردار ادا کرنے کا موقع ملنا چاہیے کیونکہ وہ بہتر انداز میں ترجمانی کرسکتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مایوسی کی کیفیت کو ختم کرنا ہے۔عالمی سطح پر لابنگ کرنے کی ضرورت ہے اس کیلئے پاکستانی سفارتخانوں کو متحرک کرنا ہے تاکہ باہر کی دنیا اور اس کی عوام کو بھارتی مظالم اور بربریت سے آگاہ کیا جاسکے اس کیلئے لٹریچر کی کمی کو شدت کیساتھ محسوس کیا جاتا ہے۔ڈاکٹر پیر علی رضا بخاری نے کہا کہ اسلامی دنیا میں بھی کام کی رفتار کو بڑھانا اور اسلامی ممالک کو مسئلہ کشمیر پر یکسان موقف اپنانے کیلئے تیار کرنا ہے۔
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سابق ممبر نے کہا کہ کسی نے ہمیں کام کرنے سے نہیں روکا آزاد کشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ اور ایک سنگل یونٹ ہے بس اس یونٹ کو متحرک کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ڈاکٹر غلام بنی فائی اور ان کے دوسرے لوگ بھرپور کام کرتے ہیں اس کام میں سرعت لانی ہے تاکہ بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا جائے۔حال ہی میں واشنگٹن میں جو پروگرام ہوا میں بھی اس میں شریک تھا۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کربلا کشمیر میں صورتحال ایک جیسی ہے.انہوں نے کہا کہ جدوجہد طویل ہوسکتی ہے لیکن کسی وقت حالات کا دھارا ہمارے حق میں بدل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے برزگوں کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے کیریری علاقے سے تھا ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ آزادی کا خواب لیے اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔ہم اپنے بزرگوں کی میراث کو آگے لے جارہے ہیں.انہوں نے کہا کہ جب میرواعظ عمر فاروق چار برس کی طویل نظر بندی کے بعد جامع مسجد سرینگر کے منبر پرآئے تو ہمارے آنسو بھی چھلک پڑے۔انہوں نے کہا کہ سالٹ روڑ بساں شریف سے چند کلو میڑ کے فاصلے پر ہے جو آزاد کشمیر کو پونچھ سے ملاتا ہے۔اسی طرح آزاد کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے آزاد کشمیر اسمبلی میں ایک قرارداد بھی کثرت رائے سے منظور کروائی۔انہوں نے اوکجا کے وفد کو بتایا کہ انہیں یہ جان کر قلبی سکون ہوا کہ آپ لوگ یہاں کے مختلف میڈیا اداروں میں کام کرتے ہیں۔آپ اپنے مظلوم عوام کی ترجمانی کا حق ادا کرسکتے ہیں جس پر میں آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔میرا آپ کے ساتھ باطنی تعلق ہے جو میرے برزگوں نے مجھے سکھایا ہے۔میرے بزرگوں اور میری رگوں میں مسئلہ کشمیر خون کی طرح دوڑتا ہے۔ہم اس مسئلے کیساتھ کسی صورت روگردانی نہیں کریں گے۔
Comments are closed.