مظفرآباد:عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی بے کسی،بے بسی اور زبوں حالی کا کب تک یونہی تماشہ دیکھتی رہے گی؟ان خیالات کا اظہار حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء میں بھارتی سامراج نے سرزمین جموں و کشمیر میں فوجیں اُتار کر ناجائز قبضہ جمایا اور ایک امن پسند قوم کا بنیادی حق غصب کرکے اسے جبری غلامی کی جانب دھکیلا۔سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جابرانہ فوجی قبضے کے بعد ڈوگرہ افواج ‘ آر ایس ایس’ بجرنگ دل اور ویشو ہندو پریشد سے وابستہ ہندتوا حملہ آواروں نے نہتے اور معصوم مسلمانوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا اور اُن کی جائیداد و املاک کو اپنے قبضے میں لے لیا البتہ کشمیری عوام نے کبھی بھی اس جبری غلامی اور فوجی تسلط کو قبول نہیں کیا بلکہ گزشتہ 76 برسوں سے ایک منظم مزاحمتی تحریک میں مصروف عمل ہیں جسے کچلنے کیلئے بھارتی حکمرانوں نے فوجی قوت کا بے تحاشا استعمال کیا۔
بھارت کے غاصبانہ قبضے کے نتیجے میں آج تک سوا 5 لاکھ سے زائد کشمیری مرتبہ شہادت پر فائز ہوچکے ہیں، لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں خواتین بیوہ، لاکھوں بچے یتیم اور ہزاروں عفت مآب خواتین کی آبروریزی کی گئی اور یہ خونین اور افسوسناک ریاستی دہشت گردی کا کھیل نہ صرف جاری ہے بلکہ 5اگست2019سے اس میں سرعت اور شدت لائی گئی ہے۔ ریاست کے اکثریتی تشخص کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے منظم اقدامات کئے گئے ہیں۔کشمیری عوام کو معاشی بدحالی سے دوچار کیا گیا ہے۔انہیں ان کی زمینوں ‘جائیداد و املاک سے محروم اور ملازمتوں سے سبکدوش کرکے باہر سے لاکر لوگوں کو بسانے اور غیر ریاستی آفیسراں کو یہاں تعینات کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔مزاحمتی قیادت کو جیلوں اور کال کوٹھریوں کے اندر ٹھونس دیا گیا ہے جہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں،انہیں علاج معالجے کی سہولیات سے محروم کیا گیا ہے۔
گزشتہ ساڑھے 4 برسوں میں جناب محمد اشرف خان صحرائی ،سید الطاف فنتوش اور غلام محمد بٹ سمیت کئی قائدین اور کارکن علاج معالجے کی عدم دستیابی کے باعث بھارتی جیلوں میں ہی اپنی جانیں جاں آفریں کے سپرد کرگئے۔انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں عروج پر ہیں۔عالمی برادری کشمیری عوام کی بے کسی،بے بسی اور زبوں حالی کا کب تک تماشہ دیکھتی رہے گی? سید صلاح الدین احمد نے پاکستان کے ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے ایک مسلمہ فریق کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کریں۔معاملات صرف سیاست اور سفارت تک محدود ر کھنے کے بجائے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ورنہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے ایک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،جس کے نتائج ہر حوالے سے انتہائی سنگین ہونگے۔
اجلاس میں اہل فلسطین کیساتھ بھی یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا گیا،جو اس وقت صہیونی اسرائیل کی بدترین بربریت ‘ مظالم اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا شکار ہیں۔عالمی ادارے جس طرح فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی سطح پر سرکاری دہشت گردی کا خاموش تماشائی کی طرح کردار ادا کررہے ہیں ا س کے خوفناک نتائج نکل سکتے ہیں اور پوری دنیا کا خرمن بھی آگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔اجلاس میں واضح کیا گیا کہ کشمیری اور فلسطینی عوام اپنی جائز جدوجہد کو حصول منزل تک جاری رکھیں گے۔اجلاس میں کشمیری اور فلسطینی شہدا کو عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ان شہداء کے مقدس لہو کے صدقے مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی آزادی نوشتہ دیوار پر لکھی ہوئی ہے۔ان شا ء اللہ دیر سویر آزادی کے اس سورج کو طلوع ہونا ہے۔
Comments are closed.