06نومبر1947 کا سانحہ کسی صورت بھلایا نہیں جاسکتا، سید صلاح الدین احمد

   مظفرآباد: نومبر1947 صوبہ جموں میں لاکھوں معصوم اور بے بس مسلمانوں کا قتل عام بھارت کے دامن پر سیاہ دھبے کی مانند موجود ہے جسے کسی صورت دھویا نہیں جاسکتا۔ان خیالات کا اظہار متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین اور امیر حزب المجاہدین سید صلاح الدین احمد نے متحدہ جہاد کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں کا قتل عام دوسری جنگ عظیم کے بعد نسلی تطہیر کا پہلا واقعہ تھا۔ اس نسل کشی پر اگر چہ بڑی طاقتوں اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے لیکن کشمیری عوام تاریخ کے اس بدترین انسانی سانحہ کے باوجود اپنی عظیم اور لازوال جدوجہد مقصد کے حصول تک جاری رکھیں گے۔ سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ ان فقیدالمثال قربانیوں کا تقاضا ہے کہ ان کے ساتھ ہر حال میں وفا کی جائے گی اور کسی ابن الوقت اور طا لع آزما کو ان قربانیوں سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جن انتہا پسندوں نے 06 نومبر 1947 میں جموں کے مسلمانوں کو گاجر مولی کی کاٹا آج اسی سوچ اور فکر کے حامل انتہا پسند بھارت میں برسر اقتدار ہیں ۔

 آرایس ایس مقبوضہ جموں و کشمیر میں قبل از اسلام ہندو تہذیب کا دوبارہ احیاء چاہتی ہے اور 05 اگست 2019 میں غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔آج بھی جموں و کشمیر کے اکثریتی تشخص کو ختم کرنے کے وہی اقدامات دہرائے جارہے ہیں جو یہ47 میں آزماچکے ہیں،البتہ ان انتہا پسندوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اہل کشمیر ان کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کا تہیہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 06 نومبر 1947 میں جموں کا قتل عام جس میں تین لاکھ سے زائد مظلوم مسلمان بے دردی سے قتل کئے گئے بنی نوع انسانی تاریخ پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔ جموں میں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام کا مقصد جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کی جانب پہلا قدم تھا۔اس قتل عام کے بعد ریاسی ، بھدوارہ،ارناس اور جموں شہر میں مسلمانوں کی آبادی کو اقلیت میں بدلا گیا۔ان مظلوم مسلمانوں کو پولیس لائنز جموں میں پاکستان بھیجنے کی لالچ میں جمع کرکے انہیں خون میں نہلایا گیا۔ہزاروں عفت ماب خواتین کی دامن عصمت کو تار تار کیا گیا جبکہ ہزاروں کو اغوا کیا گیا اور معصوم بچوں کو نیزوں پر اچھالا گیا۔

 جموں کے مسلمانوں کی جانب سے دی گئی قربانیاں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک آزادی کا ایک تاریخ ساز باب ہے۔ 1947 میں جموں سے شروع ہونے والا قربانیوں کا سلسلہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آج بھی جاری ہے اور موجودہ تحریک آزادی سانحہ جموں کا ہی تسلسل ہے۔ سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ گزشتہ چھتر برسوں میں پانچ لاکھ سے زائد کشمیری بھارت کے ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ جموں کے مظلوم مسلمانوں کی بے مثال قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی ۔

دنیا کشمیری عوام کے بہیمانہ قتل عام کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کرے اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے۔ مودی اور ان کے حواریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھرایا جانا چاہیے۔اجلاس میں شہدائے جموں اور موجودہ تحریک آزادی میں اپنی جانیں قربان کرنے والوں کی بلندی درجات اور تحریک آزادی کی جلد کامیابی کیلئے دعا کی گئی ۔

Comments are closed.