اسلام آباد : صدر جموں کشمیر پیپلزپارٹی ممبر قانون ساز اسمبلی سردار حسن ابراہیم خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں کشمیر کا حصہ ہے، معاہدہ کراچی ایک ایسی تاریخی دستاویز ہے جو گلگت بلتستان کو آج ریاست کا حصہ ثابت کرتی ہے۔ گلگت بلتستان کی تاریخی آئینی حیثیت کو اگر چھیڑا گیا تو اس کے خطرناک اثرات مسئلہ کشمیر پر مرتب ہوں گئے۔ جموں کشمیر پیپلزپارٹی ایسے ہر اقدام کی بھرپور مخالفت کرے گی جو تقسیم کشمیر کی راہ ہموار کرے ۔ ہم اس طرح کے اقدام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گئے اور اپنا سیاسی کردار ادا کریں گئے۔ ہمارے آباواجداد نے لازوال قربانیاں دے کر یہ خطہء آزاد کروایا ۔ ہم کسی کو بھی ان قربانیوں سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ شہداء کے وارث زندہ ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کو سہولیات تعمیر و ترقی کے ہرگز مخالف نہیں لیکن ہر وہ اقدام جو کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک کو نقصان پہنچائے وہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔ اور ہم اس کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے گریز نہیں کریں گئے۔ ہماری اولین ترجیح تحریک آزادی کشمیر ہے جس پر کسی صورت کوئی نرمی برتی نہیں جا سکتی۔ہم نے ماضی قریب میں 5 فروری کو وزیراعظم پاکستان کو واضح طور پر کہا تھا کہ تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے موجودہ صورتحال کے تناظر میں جامع حکمت عملی جو قابل عمل ہو اسکی اشد ضرورت ہے اور کشمیری قیادت کو ہر عمل میں شامل کیا جائے۔ ہم آج بھی برملا کہتے ہیں کہ کشمیری ہی اس تحریک کے بنیادی فریق ہیں ۔ 19 جولائی 1947 قرارداد الحاق پاکستان ہماری منزل ہے۔ حق خودارادیت کا حصول اور مملکت خداداد پاکستان ہماری جدوجہد کا مرکز و محور پر ہے۔ لیکن کشمیری تشخص پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں , ہم سے بڑھکر کوئی پاکستانی نہیں، ہمارے بزرگوں نے پاکستان معرضِ وجود میں آنے سے قبل پاکستان کے ساتھ جانے کا تاریخی فیصلہ 19 جولائی 1947 کی قرارداد الحاق پاکستان میں کیا۔ جموں کشمیر پیپلزپارٹی اس تاریخی تناظر کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔ صدر جموں کشمیر پیپلزپارٹی ممبر قانون ساز اسمبلی سردار حسن ابراہیم خان نے مزید کہا ہے کہ ہم حکمرانوں کو کوئی ایسا اقدام ہرگز نہیں کرنے دیں گئے جسکا تحریک پر منفی اثر پڑے۔ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے والی بات انتہائی خطرناک ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیسے بھارت نے 5 اگست 2019 کا نام نہاد اقدام کیا۔
انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ آزاد کشمیر میں مختلف آسامیوں پر غیر ریاستی افراد کی تعیناتیاں انتہائی تشویشناک ہیں۔ حکومت آزاد کشمیر اس حوالے سے سنجیدہ اقدام کرے۔ ہم اس حساس معاملے کو انشاءاللہ اسمبلی فلور پر ضرور اٹھائیں گئے اور ذمےداران کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ یہ انتہائی خطرناک اقدام ہے اور آئین کے منافی ہے۔
Comments are closed.