آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری آج دوپہر 3 بجے مظفرآباد میں ہوگی۔ پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اپنے امیدوار فیصل ممتاز راٹھور کی کامیابی کے لیے 35 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
آج کا اہم سیاسی معرکہ
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔ اس تحریک کی کامیابی کے لیے 27 ووٹوں کی سادہ اکثریت درکار ہے، جبکہ پیپلز پارٹی کے مطابق ان کے پاس مطلوبہ تعداد سے زیادہ ارکان کی حمایت موجود ہے۔
فیصل ممتاز راٹھور
تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے 16ویں جبکہ موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ راٹھور کی قیادت میں نئی حکومت سیاسی استحکام کی طرف قدم بڑھائے گی۔
سیاسی جماعتوں کی پوزیشن واضح
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کو سادہ اکثریت حاصل ہے۔ مسلم لیگ ن نے بھی تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے، تاہم پارٹی قیادت کے مطابق وہ حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ ایوان میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔ن لیگ آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر نے کہا کہ انوار الحق کے خلاف تحریک میں ووٹ ضرور دیں گے، لیکن حکومت سازی میں شامل نہیں ہوں گے۔
تحریک عدم اعتماد
وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد 14 نومبر کو جمع کرائی گئی تھی۔ تحریک جمع کرانے والوں میں چوہدری قاسم مجید، سردار جاوید ایوب، ملک ظفر اقبال، علی شان سونی اور محمد رفیق نیئر شامل تھے۔رپورٹس کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کو مستعفی ہونے کا پیغام بھی پہنچایا گیا تھا، مگر انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد باقاعدہ تحریک دائر کی گئی۔
سیاسی منظرنامے پر اثرات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج کی رائے شماری آزاد کشمیر میں آئندہ سیاسی سمت کا تعین کرے گی۔ اگر تحریک کامیاب ہوئی تو علاقائی سیاسی اتحاد، اپوزیشن کے کردار اور مرکز سے تعلقات میں بھی نئی تبدیلیوں کا امکان ہے۔
Comments are closed.