پلوامہ حملہ؛عادل احمد ڈار 2017ء سے زیر حراست تھا

عقیل احمد تنولی

پلوامہ خودکش حملہ، بھارتی ڈرامہ بے نقاب

سری نگر؛ مقبوضہ کشمیر سے شائع ہونے و الے انگزیزی روزنامے ‘‘کشمیر ٹائمز’’ سمیت دیگر اخبارات نے پلوامہ خودکش حملے کے بعد رچایا گیا بھارتی ڈرامہ بے نقاب کردیا ہے۔ اخبارات کی رپورٹس کے مطابق پلوامہ حملہ کرنے والا عادل احمد ڈار دو سال سے بھارتی سیکیورٹی فورسز کی حراست میں ہے۔

کشمیر ٹائمز سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام بڑے اخبارات نے 10 ستمبر 2017ء کو اپنی اشاعت میں یہ خبر نمایاں طور پر شائع کی تھی کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے ضلع شوپیاں کے علاقے بہار بھگ میں آپریشن کے دوران  2 عسکریت پسندوں کو   ہلاک اور تیسرے کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مطابق تینوں عسکریت پسندوں کا تعلق حزب المجاہدین سے ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس آپریشن کے بعد ڈی آئی جی جنوبی کشمیر ایس پی پانی نے پریس کانفرنس کے دوران اعتراف کیا تھا کہ مرنے والے عسکریت پسندوں کی شناخت الطاف احمد راتھر اور طارق احمد ڈار ہیں جبکہ جس عسکریت پسند کو زندہ گرفتار کیا گیا اس کا نام عادل احمد ڈار ہے۔

جی ہاں وہی عادل احمد ڈار ہے جس کا بھارتی میڈیا نے پلوامہ حملے کے بعد ایک مبینہ ویڈیو پیغام  بار بار دکھا کر دعویٰ کیا کہ پلوامہ حملہ عادل احمد ڈار نے ہی کیا اور اس کا تعلق جیش محمد ہے۔حالانکہ اس  سے پہلے عادل احمد ڈار کا تعلق حزب المجاہدین سے بتایا گیا تھا۔

یوں  ممبئی  حملوں  کے بعد  اب  بھارت کے پلوامہ ڈرامے کی ہنڈیا بھی  بیچ چوراہے میں پھوٹ گئی ہے۔ دفاعی  تجزیہ کاروں کے مطابق  بھارت اقوام عالم میں پاکستان کے  بڑھتے  ہوئے اثرو رسوخ،امریکا سمیت عالمی طاقتوں کی  پاکستان کیساتھ  تعلقات میں گرم جوشی اورعرب  ممالک کی اسٹراٹیجک شراکت داری سے بوکھلاچکا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد بنا سوچے سمجھے پاکستان پر بے بنیاد بھارتی الزامات اسی کا نتیجہ ہے۔

Comments are closed.